اسلام آباد: منی لانڈرنگ کے حوالے سے ملک اور بیرون ملک پائے جانے والے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پہلی مرتبہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) اور بین الاقوامی تنظیموں (آئی این جی اوز) کے لیے رقوم کی منتقلی سمیت دیگر معاملات کے لیے قوانین تشکیل دے دیئے۔

نئے قوانین کے مطابق این جی اوز یا آئی این جی اوز بالواسطہ یا بلاواسطہ منتخب عوامی نمائندوں کے لیے کسی سیاسی مہم میں حصہ نہیں لے سکتیں، اور نہ ہی کسی ایسی سرگرمی کا حصہ بن سکتیں ہیں جس میں سیاسی جماعت کا کردار ہو، اس کے علاوہ انہیں فرد، سیاسی جماعتوں اور اس ضمن میں کسی گروہ کو فنڈز دینے سے بھی روک دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 67 ہزار این جی اوز کام کر رہی ہیں

واضح رہے ملک میں موجود تمام غیر سرکاری تنظیمیں، ایس ای سی پی کے کمپنیز آرڈیننس 1984 کے تحت رجسٹر ہیں، تاہم ان کے طرز عمل کی نگرانی کے لیے مکمل قواعد و ضوابط موجود نہیں تھے، اس ضمن میں نئے قوانین کمپنیز ایکٹ برائے سال 2017 کے تحت تشکیل دیئے گئے ہیں اور کمیشن کے تحت رجسٹر تمام غیر سرکاری تنظیموں کے لیے ان قواعد کی تعمیل کرنا لازم قرار دے دیا گیا۔

متعارف کرائے گئے قواعد میں دیگر معاملات کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو کمپنیز کہا گیا، اس کے علاوہ متعلقہ لائسنس کے حصول کے لیے طریقہ کار کی بھی وضاحت کردی گئی، جو 3 سال کی مدت کے لیے جاری کیا جائے گا اور اس عرصے میں اسے کمیشن کی جانب سے منسوخ بھی کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: این جی اوز کے مالیاتی امور پر حکومتی گرفت مضبوط

اس سلسلے میں کمپنیز (یعنی این جی اوز) کے ڈائریکٹرز اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز صرف ان اخراجات کی ادائیگی کا دعوی کرسکیں گے جو اجلاسوں میں شرکت کے دوران خرچ ہوئے ہوں، جبکہ معاوضے اور دیگر فوائد کے حقدار صرف وہ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز ہوں گے، جو تنظیم کے رکن نہ ہوں اور کمپنی کے باقاعدہ طور پر ملازمین ہوں۔

قواعد کے مطابق کمپنی کی آمدنی اور حاصل ہونے والے منافع کو صرف کمپنی کے مقاصد کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور اس کا کوئی حصہ تقسیم، ادائیگی، بلواسطہ یا بلاواسطہ طریقوں سے منتقل نہیں کیا جائے گا، نہ ہی اس رقم سے کمپنی کے ملازمین کو بونس یا ان کے اہل خانہ کو کسی قسم کا فائدہ پہنچایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکانے عوامی امداد کی مد میں سب سے زیادہ رقم ’این جی اوز’ کو دی

اس حوالے سے یہ بھی طے کیا گیا کہ ہرسال 30 جون کو کمپنی اپنے اکاؤنٹس بند کرلیں گی، نو تشکیل شدہ قواعد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ غیر سرکاری تنظیمیں گرانٹس، عطیات اور دیگر امور میں رقوم کی منتقلی، باقاعدہ بینکنگ کے ذریعوں سے انجام دیں گی، تاہم 25 ہزار سے کم رقم کیش کی صورت میں وصول کی جاسکتی ہے۔


یہ خبر 12 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں