کراچی: موبائل فون پر بینک اکاؤنٹس کی معلومات دینے والا شہری 20 لاکھ روپے سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

عسکری کینٹ کے رہائشی بنت خان کے مطابق انہیں 29 ستمبر کو نامعلوم کال موصول ہوئی اور کال کرنے والے نے بتایا کہ وہ جی ایچ کیو سے میجر بلال بات کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جعل ساز نے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پوچھیں، معلومات نہ دینے پر وزیرستان میں مکانات مسمار کرنے کی دھمکی دی۔

بنت خان کا کہنا تھا کہ دھمکی دیئے جانے پر وہ خوفزدہ ہوگئے اور جعل ساز کو بینک کی تمام تر معلومات دے دیں، اگلے روز معلوم ہوا کہ بینک اکاؤنٹس سے 20 لاکھ روپے غائب ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے کمرشل بینک سرکل نے مقدمہ درج کر کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی۔

ایف آئے اے کا کہنا ہے کہ ملزمان محمد اقبال، محمد اسلم، رحمٰن و دیگر نے مختلف حصوں میں بینک سے رقوم نکالیں جبکہ فراڈ میں اومنی موبائل والیٹ اکاؤنٹس بھی استعمال ہوئے۔

مزید پڑھیں: آئی ایس پی آر نے عوام کو ’جعلی کالز‘ سے متعلق خبردار کردیا

ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق بینک فراڈ کراچی سے پنجاب کے شہروں تک پھیلا ہوا ہے،10 لاکھ روپے جھنگ میں بشریٰ ظہور کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، فراڈ کی رقم بہاولنگر میں اومنی موبائل والیٹ اکاؤنٹس کے ذریعے نکالی گئی جبکہ 10 لاکھ کی رقم نکالنے کے لیے 25 صارفین کے موبائل اکاؤنٹس استعمال ہوئے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ایف آئی آر بینکنگ کورٹ میں جمع کرا دی۔

واضح رہے کہ رواں سال کئی بار پاک فوج کا نام لے کر عوام کو جعلی کالز موصول ہونے کی شکایات سامنے آئی تھیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلح افواج کے افسران ظاہر کر کے عام عوام کو جعلی فون کالز کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایس پی آر نے سائبر الرٹ جاری کردیا

بیان میں کہا گیا کہ ایسے افراد مردم شماری کے عمل کے دوران فراہم کی معلومات کی تصدیق کا بہانہ بنا کر لوگوں کی ذاتی معلومات جیسا کہ شناختی کارڈ نمبر اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بیان میں عوام کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسی کسی کال کا جواب نہ دیں اور کال آنے کی صورت میں ایمرجنسی ہیلپ لائن 1135 یا 1125 پر فوری رپورٹ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں