کراچی: پولیس نے ثمن آباد میں قائم نجی اسکول کی چھت سے 11 سالہ حبیب اللہ کی موت سے متعلق تحقیقات میں اسکول انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں واقع نجی اسکول کے ساتویں کلاس کے طالبعلم نے 8 ستمبر کو اسکول کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر خود کشی کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مانسہرہ : کرنٹ لگنے سے 3 طلبا اور استاد جاں بحق

طلب علم حبیب اللہ سمن آباد کا رہائشی تھا۔

ڈاکٹر کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق حبیب اللہ کی موت سر پر 3 چوٹیں لگنے اور گرتے وقت بجلی کے تاروں سے ٹکراتے ہوئے الیکڑک شاک لگنے سے ہوئی۔

تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسکول کی تیسری منزل پر حصار کی دیوار صرف 5 فٹ بلند تھی جس کے اوپر حفاظتی جالی یا کانٹے دار تار نصب نہیں تھی، اگر یہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتیں تو حادثہ پیش نہ آتا۔

مزید پڑھیں: کراچی: گیس کے دھماکے میں کم عمر بھائی بہن جاں بحق، والدین زخمی

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسکول کے پرنسپل سمیت اسٹاف نے انکشاف کیا کہ حبیب اللہ ذیابیطس اور مرگی کا مرض تھا اور اکثراسکول میں بیماری کی وجہ سے بیہوش ہوجاتا تھا۔

تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسکول ریکارڈ کے مطابق حبیب اللہ 2 ستمبر سے بیماری کی وجہ سے غیر حاضر تھا۔

پولیس کے مطابق بچے کے ورثا نے اسکول انتظامیہ یا کسی اور کے خلاف قانونی کارروائی یا ایف آئی آر کا اندراج کرانے سے گریز کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں