حکومت نے معاشی اصلاحاتی ایجنڈے کے نفاذ کیلئے تاجر برادری سے مدد مانگ لی

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2018
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ کاروباری شخصیات اور ماہرین اقتصادیات سے ملاقات کی—فوٹو: حکومتِ پاکستان ٹوئٹر
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہاؤس میں اعلیٰ کاروباری شخصیات اور ماہرین اقتصادیات سے ملاقات کی—فوٹو: حکومتِ پاکستان ٹوئٹر

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اور پاکستان کے اقتصادی بحران کو ختم کرنے کی کوئی صورت نکالنے کے لیے ملک کی اعلیٰ کاروباری شخصیات، ماہرینِ اقتصادیات اور صنعت کاروں سے ملاقات کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اصلاحاتی ایجنڈے کو نافذ کرتے ہوئے ملک کو پائیدار ترقی کی پٹڑی پر استوار کرنا چاہتے ہیں۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کا مقصد ملکی ترقی اور معیشت کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 40 فیصد کمی

اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، حسین داؤد، علی حبیب، مشیر محمد، عارف حبیب، میاں عبداللہ، طارق سیگل، خرم مختار، فواد احمد مختار، ڈاکٹر سلمان شاہ، ڈاکٹر اشفاق حسن خان اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس تقریباً 3 گھنٹے جاری رہا اور اس میں تجویز پیش کی گئی کہ ملک میں درآمدات کو محدود کرنے کی کوشش کرنی ہوگی تاکہ قیمتی زرِمبادلہ کو ملک سے باہر جانے سے بچایا جاسکے۔

اجلاس کے شرکا کو موجودہ حکومت کو وراثت میں ملنے والے شدید مالی بحران سے آگاہ کیا گیا جس پر انہوں نے معیشت کو مستحکم کرنے اور تاجر برادری کا اعتماد بحال کرنے کے حکومتی اقدامات کو سراہا۔

مزید پڑھیں: قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید قرض لینا پڑیں گے، وزیراعظم عمران خان

ملاقات میں ہونے والی گفتگو میں شرکا نے مقامی صنعتوں کو فروغ دینے کی متعدد تجاویز پیش کیں جس سے پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی میعار کی مصنوعات کا مقابلہ کرسکیں۔

اس موقع پر تاجر برادری نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ ان کی جانب سے موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے کے نفاذ کی بھرپور حمایت کی جائے گی۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے اجلاس کے شرکا کی جانب سے بہترین تجاویز دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ مشکل معاشی فیصلے کیے جائیں تاہم حکومت اپنی طرف سے غریب افراد کو ان فیصلوں کے اثرات سے محفوظ رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے، ڈالر بڑھ رہا ہے، سب کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں'

بعد ازاں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ اجلاس کا مقصد ماہرین معاشیات، کاروباری حضرات اور صنعت کاروں سے ان کے تجربات کی بنا پر تجاویز حاصل کرنا تھا جس میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے حوالے سے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے اور چین کے ساتھ تجارت میں اضافہ کرنے پر بھی گفتگو ہوئی۔

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ تاجر برادری نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مقامی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو ہراساں کرنے کا سبب قرار دیا، جس سے ملک میں تجارتی سرگرمیاں تحفظات کا شکار ہیں۔

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف اس اجلاس میں بلکہ متعدد مقامات پر وزیر اعظم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ نیب کو غیر ضروری کارروائیوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل نہیں کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں