خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کا الزام، بھارتی وزیر مستعفی

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2018
ایم جے اکبر کے خلاف 20 صحافی خواتین کو جنسی طور پر رساں کرنے کا الزام ہے — فوٹو: ڈان
ایم جے اکبر کے خلاف 20 صحافی خواتین کو جنسی طور پر رساں کرنے کا الزام ہے — فوٹو: ڈان

نئی دہلی: بھارتی وزیر مملکت ایم جے اکبر نے صحافی خواتین کی جانب سے جنسی طورپر ہراساں کرنے کا الزام لگائے جانے پر استعفیٰ دے دیا۔

واضح رہے کہ می ٹو تحریک کے تحت 20 صحافی خواتین ایم جے اکبر کے خلاف ہراساں کیے جانے کا الزام لگا چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 25 سال قبل مجھے بھی ہراساں کیا گیا، سیف علی خان

دوسری جانب ایم جے اکبر نے 20 میں سے ایک صحافی خاتون پریارمانی کےخلاف ہتک عزت کا مقدمہ قائم کردیا اور الزام لگایا کہ ‘خاتون نے قصداً جعلی الزامات لگائے جس سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی’۔

خیال رہے کہ سب سے پہلے خاتون صحافی پریا رامانی نے ایم جے اکبر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں اسٹیٹ وزیر خارجہ نے اس وقت ہراساں کیا، جب متاثرہ خاتون کی عمر 23 سال اور ایم جے اکبر کی عمر 47 سال تھی۔

ایم جے اکبرنے استعفیٰ پیش کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں ذاتی حیثیت میں عدالت سے انصاف چاہوں گا اور اسی بنیاد پر اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوا اور اپنے خلاف عائد الزامات کو چینلج کیا’۔

مزید پڑھیں: اداکارہ کا دوسری اداکارہ پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

ایم جے اکبر کی جانب سے استعفیٰ پیش کیے جانے کے بعد حکومت کی طرف سے کوئی بیانیہ سامنے نہیں آیا تاہم ذرائع نے بتایا کہ ان کے خلاف الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

دوسری جانب پریار مانی نے ٹوئٹ کیا کہ وہ مقدمہ کا سامنا کریں گی اور دیگر 19 خواتین صحافی نے پریار مانی کو دلاسہ دیا کہ وہ اکیلی نہیں ہیں اور وہ ایم جے اکبر کے خلاف عدالت میں بیان دیں گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر مملکت پر جنسی طور پر ہراساں کے واقعات کا تعلق اس دور سے ہے جب وہ نئی دہلی میں انگریزی اخبار دی ایشین ایج اور کلکتہ میں دی ٹیلی گراف کے ایڈیٹر تھے۔

خواتین صحافیوں نے بیان دیاکہ ‘ایم جے اکبر نے خاتون صحافی کے خلاف مقدمہ قائم کرکے اپنے ارادوں اور فعل کو مسترد کرنے کی کوشش کی، ان کی وجہ سے کئی برسوں سے متعدد خواتین متاثر ہوئیں اور وہ اس عرصے کے دوران بطور پارلیمانی رکن اور وزیر بن کر طاقت کا مزہ لیتے رہے’۔

واضح رہے کہ ایم جے اکبر سیاست میں آنے سے قبل صحافی تھے اور انہوں نے ہفت روزہ میگزین ‘دے سنڈے گارجین’ کی بنیاد رکھی، علاوہ ازیں وہ متعدد اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر کام بھی کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے اسٹیٹ وزیر خارجہ پر بھی جنسی ہراساں کا الزام

ان پر الزام لگانے والی زیادہ تر خواتین نے ان کے نازیبا رویے اور نامناسب حرکتوں سے پردہ اٹھایا اور الزام عائد کیا کہ ایم جے اکبر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے۔

ان پر لگائے جانے والے الزامات کے مطابق وہ انٹرویو کرنے والی زیادہ تر خواتین صحافیوں کو اپنے انتہائی قریب بیٹھنے، انہیں شراب نوشی کرنے اور بعد ازاں ان کے ساتھ رومانوی انداز میں بات کرنے سے گریز نہیں کرتے تھے، جس کی وجہ سے خواتین خود کو پرسکون محسوس نہیں کرتی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں