کابل: افغانستان کے صوبے قندھار میں داخلی حملے کے نتیجے میں صوبے کے گورنر زالمے ویسا، صوبائی پولیس چیف جنرل عبدالرازق اور صوبائی انٹیلی جنس چیف عبدالموہمن ہلاک ہوگئے جبکہ نیٹو فورسز کے کمانڈر محفوظ رہے۔

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا جب اعلیٰ حکام گورنر ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکت کے بعد واپس جانے کے لیے ہیلی پیڈ کے پاس جارہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں ریزولٹ سپورٹ کمانڈر جنرل آسٹن اسکاٹ ملر اور دیگر اعلیٰ افسران شامل تھے۔

ذرائع کے مطابق حملے کی ابتدا گورنر کے محافظوں کی جانب سے کی گئی، خیال رہے کہ اس سے قبل متعدد مرتبہ افغان حکومت کو داخلی حملوں کی وجہ سے اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کی اموات کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں خودکش حملہ، انتخابی امیدوار سمیت 8 افراد ہلاک

اس سے قبل آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ حملے میں پولیس چیف ہلاک جبکہ صوبائی گورنر اور افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے صوبائی چیف زخمی ہوئے۔

ادھر غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے افغان ٹیلی ویژن کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حملے میں 2 امریکی فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ کمانڈر جنرل آسٹن اسکاٹ ملر محفوظ رہے۔

علاوہ ازیں طالبان کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا نشانہ امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر تھے، جن کے حوالے سے نیٹو فروسز نے دعویٰ کیا کہ وہ محفوظ ہیں۔

قندھار کے نائب گورنر آغا لالا دستگیری کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں فوری طور پر صوبائی پولیس اور انٹیلی جنس چیفس ہلاک ہوگئے جبکہ گورنر زخمی ہوئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی گورنر ہسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: ’اندرونی حملے‘ میں مقامی فورسز کے 16 اہلکار ہلاک

طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے صوبے کے نائب وزیر کے بیان کی تصدیق کی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اعلیٰ سطح کا اجلاس ہفتے کو صوبے میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے متعلق تھا۔

افغانستان میں نیٹو فورسز کے ترجمان اور امریکی فوج کے کرنل کنوٹ پیٹر کا کہنا تھا کہ واقع میں 2 امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کردی گئیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ حملہ آور جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگیا۔

خود کش دھماکے میں چیک جمہوریہ کے 5 فوجی زخمی

اے پی کی علیحدہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان کے صوبے پروان کے ضلع بگرام میں طالبان کے خود کش حملے میں 2 افغان شہری ہلاک جبکہ چیک جمہوریہ سے تعلق رکھنے والے 5 فوجی زخمی ہوگئے۔

صوبائی گورنر کی خاتون ترجمان واحدہ شاکرا کے مطابق حملے میں دیگر 3 شہری زخمی بھی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

طالبان کے حملے میں چیک جمہوریہ کے زخمی ہونے والے 5 فوجی اہلکاروں میں ایک کی حالت تشویشناک بتائی گئی لیکن چیک جمہوریہ کی فوج کا کہنا تھا کہ زخمی اہلکار کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں۔

وزیر اعظم، آرمی چیف کی مذمت

وزیر اعظم عمران خان نے قندھار حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان فورسز اور عوام قیام امن کے لیے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں، قیام امن کی کوششوں میں پاکستان افغان حکومت اورعوام کے ساتھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن خطے میں قیام امن کے لیے بہت ضروری ہے۔

دوسری جانب پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے آرمی چیف کی جانب سے مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل قمر باجوہ افغانستان میں عرصے دراز سے جاری تشدد کی فضا کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

آرمی چیف نے اس حوالے سے کیے گئے تمام اقدامات کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

تبصرے (0) بند ہیں