راولپنڈی میں خاتون فوجی افسر اور ان کے ڈاکٹر خاوند کی جانب سے 11 سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے متاثرہ گھریلو ملازمہ کنزہ نے بتایا کہ وہ ولایت کالونی میں میجر عمارہ ریاض اور ان کے خاوند ڈاکٹر محسن ریاض کے گھر پر ملازمہ تھی۔

کنزہ نے الزام لگایا کہ میجر عمارہ ریاض اور ان کے شوہر بھوکا رکھتے اور وائر، بیلٹ اور رسی سے گزشتہ ایک سال سے تشدد کا نشانہ بنارہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کم عمر گھریلو ملازمہ پر تشدد کا ایک اور واقعہ

11 سالہ کنزہ کے مطابق وہ موقع پا کر میجر عمارہ ریاض کے گھر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئیں۔

کنزہ نے بتایا کہ کئی مرتبہ جب وہ سو رہی ہوتی تو انہیں لات مار کر جگایا جاتا تھا۔

اس ضمن میں جب متعلقہ حکام نے بچی کا بیان قلمبند کرنے کے لیے اس سے پوچھا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا تو کنزہ نے بتایا کہ ‘وہ جس فیملی کے ہمراہ رہتی تھی وہ ایسے پیٹ بھر کر کھانا نہیں دیتے تھے اور بھوک کی وجہ سے جب کھانا چوری کرتی تو انتہائی بے دردی سے مارتے تھے'۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کنزہ اپنے زخم دیکھا رہی ہے، انہیں آنکھ، ہاتھ، سر اور گردن پر متعدد زخموں کے نشان واضح ہیں۔

دوسری جانب سی پی او عباس احسن نے ڈان نیوز کو بتایا کہ گزشتہ روز تھانہ ائیرپورٹ میں واقع کی اطلاع ملی تھی۔

سی پی او نے بتایا کہ جب کنزہ کی حالت بگڑنے لگی تو میاں بیوی نے بچی کے والد کو فیصل آباد کے علاقے سمندری سے بلا کر بیٹی، باپ کے حوالے کردی۔

مزید پڑھیں: کراچی: گھریلو ملازمہ پر تشدد، خاتون سمیت 5 افراد گرفتار

سی پی او عباس احسن نے ڈان نیوز ٹی وی کو بتایا کہ جب اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) کو معاملے کی تحقیقات کے لیے بھیجا تو بچی کے والد نے قانونی کارروائی سے انکار کیا اور کنزہ کو لے کر فیصل آباد روانہ ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اے آئی ایس نے واپس آکر رپورٹ فائل نہیں تاہم پیشہ وارانہ ذمہ داری سے غفلت برتنے پر اے ایس آئی کو معطل کردیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق افسران پر مشتمل ٹیم کو سمندری روانہ کردیا گیا ہے جو کنزہ اور اس کے والد سے مکمل تفتیش کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کا طبی معائنہ بھی کرایا جائے گا اور ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

سی پی او نے بتایا کہ میجر عمارہ ریاض کے خلاف الزامات سے متعلق پاک فوج کے حکام سے رابطہ کرکے آگاہ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملازمہ پر تشدد کا الزام، ساہیوال کے ڈپٹی کمشنر کے خلاف

ان کا کہنا تھا کہ پولیس حاضر سروس فوجی افسر کے خلاف براہ راست کارروائی عمل میں نہیں لا سکتی۔

راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمر جہانگیر سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم رابطہ نہیں ہوسکا۔

بعد ازاں انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت معصوم بچی کو انصاف دلانے کے لیے حالات کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم بچی کو لیکر واپس آئے گی اور طبی معائنہ کرکے ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ‘بدقسمتی سے جب غریب والدین دباؤ میں آتے ہیں تو وہ حلف نامہ دیتے ہیں جیسا کہ کنزہ کے والد نے دیا اور لکھا کہ وہ گھر کے گیٹ سے گر کر زخمی ہوئی’۔

تبصرے (0) بند ہیں