کراچی :وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے حوالے سے شکایت سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ معلومات دینا وزیراعلیٰ کا کام نہیں اداروں کا کام ہے، انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے ایری گیشن ورکس اینڈ سروسز کی تفصیلات طلب کی تھیں اور اس کے لیے 2 دن کا وقت دیا تھا، ڈیٹا سینٹرلائزڈ نہیں ہے کہ بٹن دباؤ اور ریکارڈ مل جائے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس:ہر ریکارڈ جے آئی ٹی کو ملنے تک کراچی میں بیٹھا ہوں،چیف جسٹس

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران حکومت کی رٹ قائم کرنے کے معاملات پر تفصیل سے بات چیت ہوئی اور میں نے ان کو حکومتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی، اس کے ساتھ چیف جسٹس پاکستان نے مجھے دوبارہ وزیراعلیٰ سندھ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ اور میڈیا دونوں کا احترام کرتا ہوں لیکن میڈیا میں یہ بات غلط چلی کہ وزیراعلیٰ کو سمن کیا گیا ہے، بعد ازاں چیف جسٹس نے بھی اس بات کی وضاحت کردی تھی کہ انہوں نے مجھے سمن جاری نہیں کیا تھا، انہوں نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا تھا جس پر میں یہاں آیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب)، منی لانڈرنگ اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی لیکن اس کی تفصیلات میڈیا کو نہیں بتا سکتا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا منی لانڈرنگ روکنے کیلئے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ

ملاقات کی دیگر تفصیلات بتاتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے سندھ کے اسپتالوں کو خیبر پختونخوا اور دیگر صوبوں کے ہسپتالوں میں موجود سہولیات اور انتظامات کے حوالے سے بہتر قرار دیا ۔

نئے آبی ذخائر اور بھاشا ڈیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس منصوبے کو 2010 میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی ) نے ہی منظور کروایا تھا، ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے چیف جسٹس کو پانی کی صورتحال اور اپنے دس سالہ تجربات کے بارے میں آگاہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کو یقیناً مشکلات درپیش ہیں جس کے لیے وہ مسلم ملکوں کا دورہ بھی کر رہے ہیں، وہ کہا کرتے تھے کہ بھیک نہیں مانگوں گا، اس لیے اس وقت وہ جو اقدامات کررہے ہیں اس پر ان کو مشکلات ہو رہی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ سے پاکستان کو سالانہ 10 ارب ڈالر کا نقصان

پاکستان کوارٹرز کے آپریشن کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پولیس کے مطابق انہوں نے وفاقی وزارت ہاؤسنگ کے ساتھ مل کر یہ آپریشن کیا تھا اور اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔

اٹھارویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اسے رول بیک کرنے کی باتیں ہورہی ہیں جس پر پیپلز پارٹی اپنا مؤقف دے چکی ہے اور میں اسی کا رکن ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو زیادہ سے زیادہ بااختیار بنایا جائے صوبوں کو مزید اختیارات ملنے چاہئیں اور صوبے اپنے فیصلوں کے حوالے سے خود مختارہونے چاہئیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور مفرور قرار

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو کہیں کہ مجھ سے چیمبر میں آکر ملیں۔

بعد ازاں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ شہر میں موجود نہیں ہیں جس پر چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ کو آج (27 اکتوبر کو) عدالت میں آنے کی ہدایت کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں