اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی ) نے گیس کے نرخ میں اضافے اور بیرونی قرض لینے کے حکومتی اقدامات اور پاکستان کی مشرق وسطیٰ میں ممکنہ مداخلت پر سینیٹ میں بحث کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی پی پی کی شیری رحمٰن کی جانب سے سینیٹ میں تحریک التوا جمع کروائی گئی جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا۔

شیری رحمٰن کی تحریک التوا میں کہا گیا کہ اس وقت ہماری حکومت اپنے پہلے سال میں داخل ہوگئی ہے، تو یہاں تین ایسے مسائل ہیں جن پر بات کرنے کی ضرورت ہے جن میں ایک ہماری معیشت، دوسرا بین الاقوامی امور میں ریاست کی سمت اور تیسرا گیس کے نرخ میں اضافہ ہے۔

شیری رحمٰن کی تحریک التوا میں کہنا تھا کہ بدقسمتی کے ساتھ پاکستان کے مستقبل پر اثر انداز ہونے والی پیشرفت سے متعلق ہونے والے اہم فیصلوں میں پارلیمنٹ کو ایک جانب کردیا گیا، لہٰذا ان مسائل کی ایوان میں وضاحت ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں سعودی عرب کی بھاری سرمایہ کاری کا امکان

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں حکومت کی جانب سے قرض لینے، اس کی ادائیگی، ملک پر واجبات اور اس کے استعمال کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

پاکستان کی مشرقِ وسطیٰ میں مداخلت پر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ خطے میں پاکستان کی مداخلت بالخصوص یمن کےمعاملے میں اعلیٰ حکومتی سطح پر بات چیت جاری ہے، تاہم یمن میں مداخلت سے متعلق پاکستان کے کردار اور اس میں شامل ہونے کے لیے پاکستان کے ساتھ شرائط کو پارلیمنٹ میں بحث پر لایا جائے۔

شیری رحمٰن نے گیس کی قیمتوں پر کے حوالے سے کہا کہ گیس ہر شہری کی ایک بنیادی ضرورت ہے، تاہم حکومت پارلیمنٹ کو نظر انداز کرکے کس طرح گیس کے نرخ میں اضافہ کر سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا گیس کے نرخ 46 فیصد بڑھانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت لوگوں کے کاندھوں سے بوجھ اتارنے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی لیکن اس کے برعکس نتائج سامنے آرہے ہیں اور یہ ہم نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے بھی ایسا ہی دیکھا ہے۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ تمام معاملات عوام کے لیے بھی اہمیت کے حامل ہیں، پاکستان میں پارلیمنٹ کو سائیڈ لائن کرنے سے سنگین نتائج کی بڑی تاریخ ملتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانے میں پارلیمنٹ عوام کی آواز ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک مستحکم اور فعال جمہوریت اپنا کام کرتی ہے، لیکن یہاں یہ بات بہت تشویش ناک بات ہے کہ جو ایک عام معلومات ہے اس کے بارے میں بھی بار بار بتانا پڑ رہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں