’اعظم سواتی سے صلح کی ہے نہ کریں گے‘

30 اکتوبر 2018
متاثرہ خاندان نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ اعظم سواتی کو برطرف کیا جائے۔۔۔ فوٹو :ڈان نیوز
متاثرہ خاندان نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ اعظم سواتی کو برطرف کیا جائے۔۔۔ فوٹو :ڈان نیوز

اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے بیٹے اور مقامی افراد کے درمیان تنازع حل نہیں ہوسکا، متاثرہ خاندان نے صلح سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔

اسلام آباد نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے متاثرہ خاندان نے کہا کہ ہم نے اعظم سواتی سے صلح کی ہے نہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے لے کر نیچے تک سب اس واقعے میں ملوث ہیں، ہم آئی جی کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے دہشتگردی کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کیا، چیف جسٹس ثاقب نثار کا شکریہ کہ انہوں نے نوٹس لیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان کے 5 افراد اڈیالہ جیل میں بند ہیں، ہم بہت جلد اعظم سواتی کے گھر کے باہر دھرنا دیں گے۔

متاثرہ خاندان نے واقعے سے متعلق بتایا کہ اعظم سواتی نے ہماری گائے کو بند کردیا تھا، جب ہم اسے واپس لے کر آئے تو اُن کے اسلحہ بردار ملازمین آ گئے اور ہمیں مارا پیٹا، ان لوگوں نے پولیس کو بھی بلایا اور ہماری خواتین سمیت 5 افراد کو تھانے لے گئے۔

مزید پڑھیں: اعظم سواتی کے فارم ہاؤس میں داخلہ، خواتین سمیت 5 افراد جیل منتقل

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے صاحبزادے عثمان سواتی نے ہمیں دھمکی دی تھی کہ تم لوگ مجھ سے ٹکر نہیں لے سکتے۔

متاثرہ خاندان نے کہا کہ عمران خان تو کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور کی طرح انصاف کریں گے، اُن سے مطالبہ ہے کہ اعظم خان کی رکنیت معطل کریں۔

ہم حکومت کو 3 دن کا وقت دیتے ہیں کہ اعظم سواتی سے استعفیٰ لیں بصورت دیگر اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔

قبل ازیں میڈیا پر یہ خبریں آئی تھیں کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عثمان سواتی اور متاثرہ خاندان کے درمیان صلح نامے کے بعد ملزمان کی ضمانت منظور کرلی۔

گرفتار ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے کی تھی۔ عدالت نے ملزمان کی دس، دس ہزار روپے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کی۔

ملزمان میں احسان اللہ، ضیا الدین، صلاح الدین اور 2 خواتین شامل ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی کی جانب سے اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں مقدمہ درج کرانے کے بعد پولیس نے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا، ان گرفتار افراد میں دو خواتین بھی شامل تھیں۔

عثمان سواتی نے گرفتار افراد کے خلاف درخواست میں کہا تھا کہ ان لوگوں کے مویشیوں نے ان کی اراضی کو نقصان پہنچایا تھا، جس پر ان کے محافظوں اور ان افراد کے درمیان جھگڑا ہوا۔

اعظم سواتی کے بیٹے کے مطابق ملزمان نے محافظوں پر تشدد کیا اور ان سے اسلحہ چھین لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے زبانی حکم پر ہونے والا آئی جی کا تبادلہ روک دیا

واضح رہے کہ اس معاملے پر آئی جی اسلام آباد کا بھی مبینہ طور پر تبادلہ کیا گیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے گزشتہ روز 29 اکتوبر کو نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا۔

ہمارے ملازمین کا جھگڑا تھا، والد کا کوئی تعلق نہیں، عثمان سواتی

ضمانت کے بعد عدالت کے باہر عثمان سواتی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو خاندانوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، ایک ہمارے ملازمین کی فیملی تھی جبکہ دوسرے یہ لوگ تھے، اس معاملے سے میرے والد اعظم سواتی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

عثمان سواتی نے کہا کہ تھانے میں میری درخواست اس وجہ سے درج ہوئی کہ میں موقع پر موجود تھا، لڑائی جھگڑے سے میرے اور میرے خاندان کا کوئی تعلق نہیں ہے، میری صرف یہی غلطی ہے کہ میں نے تھانے میں واقعے کی درخواست کی، کیونکہ اس وقت میرے ملازمین زخمی تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا جو کیس چل رہاہے، اس کا ہمارے ملازمین کے جھگڑے سے کوئی تعلق نہیں ہے، متعلقہ لوگوں کے عدالت میں دیے گئے بیانات سامنے آجائیں گے، جس سے پتہ چل جائے گا کہ آئی جی کو کیوں تبدیل کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں