مذہبی جماعتوں کااحتجاج: سڑکیں بلاک، عوام پریشان، نظام زندگی متاثر

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2018
کراچی میں مظاہرین نے ٹائر جلا کر روڈ کو بلاک کیا ہوا ہے — فوٹو، اے پی
کراچی میں مظاہرین نے ٹائر جلا کر روڈ کو بلاک کیا ہوا ہے — فوٹو، اے پی

سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں اب بھی احتجاج جاری ہے اور کئی سڑکیں بلاک ہیں جس کی وجہ سے عوام کو دفاتر اور کاروباری مراکز تک پہنچنے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

ایک روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج شروع کردیا گیا تھا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا جبکہ متعدد علاقے بند بھی کروادیے تھے، جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا تھا۔

آج بھی مظاہرین اہم شاہراوں پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو دفاتر اور کاروباری مراکز پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: مذہبی جماعتوں کے مظاہرے: پنجاب، سندھ میں دفعہ 144 نافذ

ادھر آج یکم نومبر کو سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں نجی تعلیمی اداروں نے تعطیل کا اعلان کردیا تھا۔

کراچی میں سڑکوں پر ٹریفک میں کمی ہے تاہم اسٹار گیٹ کے مقام پر مظاہرین نے شارع فیصل کو ٹریفک کے لیے بند کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ملیر اور قائد آباد سے آنے والے ٹریفک کو ایئر پورٹ روڈ سے نجی ڈپارٹمینٹل اسٹور میٹرو کے عقب میں جانا ہوگا۔

اسی طرح مظاہرین نے بلوچ کالونی، ڈیفنس موڑ اور قیوم آباد فلائی اوور کو بھی مظاہرین نے بند کیا ہوا ہے جبکہ الآصف اسکوائر، 4کے چورنگی، گودام چورنگی، بڑابورڈ پاک کالونی پر بھی مظاہرہ جاری ہے۔

کراچی میں سہراب گوٹھ، ناظم آباد نمبر 2، لیاری ایکسپریس وے، ناگن چورنگی اور نمائش چورنگی پر بھی مظاہرین کا احتجاج جاری ہے۔

پشاور میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین نے جی ٹی روڈ کو بند کردیا جس کی وجہ سے جی ٹی روڈ اور اس کی اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔

اسلام آباد میں مظاہرین نے بڑاکاہو، تراماری اور آئی جے پی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، تاہم پولیس ٹریفک کی صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ریاست کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کریں'

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مارگلہ روڈ، جناح ایونیو کشمیر ہائی وے ٹریف کے لیے کھلا ہے۔

سوشل میڈیا میں جاری خبروں کے مطابق فیض آباد ایکسپریس وے اور لیاقت باغ کے مقام پر مری روڈ بھی مظاہرین کی جانب سے بلاک ہیں۔

پشاور اسلام آباد M1 موٹر وے پر ٹول بلازہ کو بلاک کردیا گیا ہے جبکہ شیخوپورہ انٹرچینج کے قریب M2 لاہور موٹروے بھی مظاہرین نے بند کردیا ہے.

لاہور میں مظاہرین نے شہر کے داخلی راستوں کو بند کردیا ہے، اس کے علاوہ شادرہ، ٹھوکر، بابو سابو، داروغہ والا، شالمیار اور رنگ روڈ پر مظاہرین نے دھرنا دیا ہوا ہے۔

موٹروے پولیس کی جانب سے مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہائی وے پر ٹریفک کی صورتحال جاننے کے لیے 130 ایمرجنسی نمبر پر کال کرکے صورتحال سے اآگاہی لے سکتے ہیں.

آئی جی پنجاب کے دفتر پر مظاہرین کا حملہ

لاہور میں مظاہرین نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کے دفتر کے باہر بھی احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منشر کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اہلکاروں پر ہی حملہ کردیا، جس کے بعد پولیس نے حملہ آوروں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔

پی آئی اے کی مسافروں کو جلد ایئرپورٹ پہنچنے کی ہدایت

پاکستان انٹر نیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے مسافروں کو فلائٹ چھوٹ جانے سے بچنے کے لیے جلد ایئرپورٹ پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان پی آئی اے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بیرون ملک سفر کرنے والے مسافر اپنی پرواز کی روانگی سے 5 گھنٹے قبل ایئر پورٹ پہنچیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اندرونِ ملک سفر کرنے والے مسافر پرواز کی روانگی کے وقت سے 4 گھنٹے قبل ایئر پورٹ پہنچیں جبکہ تمام مسافر اپنی پرواز سے متعلق معلومات پی آئی اے کے کال سینٹر نمبر 111-786-786 سے حاصل کریں۔

ریلوے کا نظام بھی متاثر

لاہور میں احتجاج اور موبائل فون سروس کی بندش کے باعث ریلوے کا نظام بھی متاثر ہوگیا اور کئی ریل گاڑیاں تاخیر کا شکار ہوگئیں۔

علامہ اقبال ایکسپریس، گرین لائن، جعفر ایکسپریس، خیبر میل ایکسپریس، ملتان ایکسپریس سمیت دیگر ریل گاڑیاں تاخیر کا شکار ہوگئیں۔

امامیہ کالونی پھاٹک بند ہونے کہ وجہ لاہور سے جانے والی تمام ٹرینیں تاخیر کا شکار ہیں۔

آسیہ بی بی کی رہائی اور مذہبی جماعتوں کے احتجاج

یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ابتدائی طور پر مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا اور ٹرائل کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔

بعد ازاں عدالت کی جانب سے 56 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، جو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے الگ نوٹ تحریر کیا۔

سپریم کورٹ کی جانب فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج شروع کردیا گیا تھا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا جبکہ متعدد علاقے بند بھی کروادیے تھے، جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں