آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف ملک گیر احتجاج کرنے والے مظاہرین کی قیادت نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

مظاہرین کی قیادت نے مذاکرات کی ناکامی کے اعلان کے ساتھ ہی ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کی کال بھی دے دی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ مذاکرات کرنے والوں میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندگان کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسی کے حکام بھی شامل تھے تاہم مذاکرات ناکام ہوگئے۔

مزید پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت، فیصلے کے 7 اہم ترین نکات

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کے نتائج سے متعلق کسی قسم کا بیان سامنے نہیں آیا لیکن وفاقی وزیر اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور گجرانوالہ میں کل صبح 8 بجے سے مغرب تک موبائل سروس بند رہے گی۔

تاہم انہوں نے موبائل سروس معطل کرنےکی وجہ بیان نہیں کی جبکہ اس سے قبل انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت مظاہرین سے رابطے میں ہے اور کوشش کی جارہی ہے کہ طاقت کا استعمال نہ کرنا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے اپیل دائر

خیال رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں احتجاج شروع کردیا گیا تھا۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا جبکہ متعدد علاقے بند بھی کروادیے تھے، جس کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’اپوزیشن نے ہر ممکن تعاون کا یقین دلادیا ‘

آج بھی مظاہرین اہم شاہراوں پر دھرنا دیے بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو دفاتر اور کاروباری مراکز پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں