راولپنڈی: جمیعت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے سیکریٹری احمد شاہ اکوڑہ خٹک میں واقع اپنی رہائش گاہ سے گزشتہ 3 سے 4 روز سے لاپتہ ہیں۔

ان کے اہلِ خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں قانون نافذ کرنے والے اہلکار اپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ پولیس نے ان کی حراست کی تردید کی ہے۔

خیال رہے کہ احمد شاہ نے ہی مولانا سمیع الحق کے قتل کے بارے میں آگاہ کیا تھا جنہیں 2 نومبر کو بحریہ ٹاؤن سفاری ولا میں قائم ان کی رہائش گاہ میں تیز دھار آلے کا وار کرکے قتل کردیا گیا تھا، ڈاکٹرز کے مطابق مولانا سمیع الحق ہسپتال پہنچنے سے ایک گھنٹہ قبل دم توڑ چکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق قتل کی تحقیقات میں مزید 4 افراد شامل تفتیش

واضح رہے کہ مولانا کے قتل کے بعد ان کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کو بھی احمد شاہ نے ہی واقعے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

اس ضمن میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا حامد الحق نے بتایا کہ احمد شاہ گزشتہ 3، 4 روز سے اپنے گھر سے لاپتہ ہیں ان کے اہلِ خانہ نے ان سے موبائل فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا نمبر بند جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احمد شاہ سے گزشتہ کچھ دنوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا یا تو انہوں نے ازخود روپوشی اختیار کرلی ہے یا پھر انہیں قانون نافذ کرنے والے یا خفیہ ادارے تفتیش کے لیے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

مولانا حامد الحق کا مزید کہنا تھا کہ ہم پولیس کے ساتھ بھرپور تعاون کررہے ہیں اب یہ ان کا کام ہے کہ وہ میرے والد کے قاتلوں کو پکڑے، انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ایک مرتبہ ہی اکوڑہ خٹک کا دورہ کیا اور اس کے بعد تفتیش کے سلسلے میں اہلِ خانہ سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’خدشہ ہے مولانا سمیع الحق کو اپنوں نے قتل کیا‘

انہوں نے مزید بتایا کہ احمد شاہ لاپتہ ہونے سے قبل اکوڑہ خٹک میں ہی تھے اور وہ ایک ہی بات کہہ رہے تھے کہ وہ 15 منٹ کے لیے گھر کا دروازہ باہر نے بند کر کے گئے تھے اور 15 سے 20 منٹ بعد گھر واپس آئے تو مولانا سمیع الحق کی نعش ان کے بیڈ پر تھی۔

مولانا حامد الحق کا مزید کہنا تھا کہ کسی نے پولیس کو احمد شاہ یا کسی بھی شخص سے تفتیش کرنے سے نہیں روکا، ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں لیکن مولانا سمیع الحق کے قتل میں باہر یا اندر کے لوگ بھی ملوث ہوسکتے ہیں اب یہ پولیس کا کام ہے کہ مجرمان کو پکڑیں اور انصاف کے کٹہرے میں پہنچائے۔

انہوں نے بتایا کہ قتل سے کچھ عرصہ قبل افغان وفد ان کے والد کے پاس آیا تھا اور طالبان کے ساتھ امن مذاکرت کے آغاز کی درخواست کی تھی لیکن انہوں نے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’مولانا سمیع الحق کے قتل میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والد کی جان کو خطرہ تھا اس کے باوجود انہوں نے کبھی پولیس یا محافظین کو اپنے ساتھ نہیں رکھا کیوں کہ ان کی کسی سے ذاتی دشمنی نہیں تھی۔

دوسری جانب راولپنڈی پولیس نے احمد شاہ کی حراست سے انکار کیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی تفتیش جاری ہے جس میں مولانا سمیع الحق سے رابطے میں رہنے والے کئی افراد سے پوچھ گچھ کی جاچکی ہے۔

اعلیٰ پولیس اہلکار کے مطابق احمد شاہ مذکورہ معاملے میں مرکزی اہمیت رکھتے ہیں ان کے بیان سے قاتلوں تک پہنچنا اور قتل کے محرکات جاننا ممکن ہوسکتا ہے۔

اس کے ساتھ پولیس کو فرانزک شواہد اور ڈی این اے کے نمونوں کی رپورٹ کا بھی انتظار ہے جس کے بعد مزید تحقیقات کی جائیں گی۔


یہ خبر 13 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں