راولپنڈی: جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات میں مزید 4 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

چاروں افراد نے مولانا سمیع الحق سے ان کے قتل سے قبل ایک ہفتے کے درمیان رابطے کیے تھے۔

تحقیق کاروں نے شواہد میں اضافہ کرتے ہوئے جائے وقوع سے 3 مختلف سائز کے بال، خون میں لت پت بیڈ شیٹ اور 3 گلاس بر آمد کرلیے۔

بال اور خون کے نمونوں کو ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے فارنزک لیبارٹریز بھجوادیا گیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس کا جے یو آئی (س) کے سربراہ کے موبائل کا ڈیٹا اور تحریک لبیک کے دھرنے کی وجہ سے بند موبائل فون سروس سے قبل کی گئی کالز کا ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ سے رابطے جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس مقتول سے رابطے میں رہنے والے افراد سے بھی رابطہ قائم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس پڑوسیوں، نجی سیکیورٹی گارڈز اور ٹیوب ویل آپریٹرز سمیت تقریباً 20 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے تاہم کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’مولانا سمیع الحق ہسپتال جانے سے ایک گھنٹہ قبل دم توڑ چکے تھے‘

پولیس کی جانب سے آلہ قتل اور دیگر شواہد کے لیے آس پڑوس میں قائم گھروں کے گارڈنز کی بھی تلاشی لی گئی۔

پولیس نے نجی ہسپتال، جہاں مولانا سمیع الحق کو لے جایا گیا تھا، سے میڈیکل رپورٹ بھی حاصل کرلی ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق ہسپتال لانے سے آدھے گھنٹے پہلے ہی انتقال کرگئے تھے۔

میڈیکل رپورٹ میں ان کا ای سی جی، ایکس رے اور زخموں کی تفصیلات شامل ہیں، چھری کے تمام نشانات جسم کے بالائی حصوں میں ہیں۔

پولیس کو واقع کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام (س) کے رہنما یا کسی بھی اور شخص کی جانب سے کوئی کال موصول نہیں ہوئی تھی جس کی وجہ موبائل فون سروس کا بند ہونا بھی ہوسکتا ہے۔

تاہم پولیس کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے حکام مولانا سمیع الحق کے فون پر آنے اور ان کے فون سے کی جانے والی کالز کا ڈیٹا جمع کر رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ 4 افراد مقتول سے رابطے میں تھے جنہیں پولیس نے رتہ امرال سے حراست میں لیا تاہم انہیں پوچھ گچھ کے بعد جانے دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس ٹیم کو اکوڑہ خٹک روانہ کیا جائے گا جو سابق سینیٹر کے سیکریٹری اور چند دیگر افراد سے پوچھ گچھ کریں گے۔

مولانا سمیع الحق کے سیکریٹری سید احمد شاہ نے واٹر فلٹریشن پلانٹ جانے سے قبل جمعیت علماء اسلام کے سربراہ کو ان کے بیڈ روم میں اکیلا چھوڑ کر گھر کے دروازے کو باہر سے بند کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’خدشہ ہے مولانا سمیع الحق کو اپنوں نے قتل کیا‘

ابتدائی پولیس تحقیقات کے مطابق احمد شاہ تقریباً 15 منٹ بعد واپس آئے تھے اور انہیں گھر کا دروازہ کھلا ملا تھا اور مولانا سمیع الحق زخمی حالت میں تھے۔

پولیس کا ماننا ہے کہ قتل میں ملوث افراد پہلے ہی سے گھر کے اندر موجود تھے۔

ان کا کہنا احمد شاہ کے بیان سے قاتلوں اور قتل کے مقاصد کا سراغ لگنے میں مدد ملے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں