سری لنکا: پارلیمنٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرلی

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2018
پارلیمنٹ کے اجلاس کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے—فوٹو:اے ایف پی
پارلیمنٹ کے اجلاس کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے—فوٹو:اے ایف پی

سری لنکا میں جاری سنگین حکومتی بحران میں نو بحال شدہ پارلیمنٹ نے سابق صدر اور حال ہی میں وزیراعظم بنائے گئے ’مہندا راجہ پکسے‘ کو عہدے سے ہٹا دیا جس کے بعد ملک میں قیادت کا خلا پیدا ہوگیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سری لنکا میں 26 اکتوبر سے سیاسی صورتحال بہت کشیدہ ہے جب صدر نے وزیراعظم ’رنیل وکراماسنگے‘ کو برطرف کر کے مہندا راجہ پکسے کو وزیراعظم بنا دیا تھا۔

تاہم منگل کو سپریم کورٹ نے صدر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ بحال کردی تھی اور قبل از وقت انتخابات کی تیاری روکنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کی سپریم کورٹ نے تحلیل پارلیمنٹ بحال کردی

ہنگامی طور پر پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئیں جس میں 225 اراکین پر مشتمل اسمبلی کی اکثریت نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ نے صدر میتھری پالا کی جانب سے اقتدار کی منتقلی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دینے کی قرارداد بھی منظور کی۔

تاہم اس کا مطلب یہ نہیں رنیل وکراماسنگے، جنہوں نے وزیراعظم ہاؤس خالی کرنے سے انکار کردیا تھا، نے آئینی کامیابی حاصل کرلی ہے۔

واضح رہے ملک میں جاری صورتحال کے سبب روز مرہ کے انتظامی معاملات مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں جس سے سری لنکا کی معیشت اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی متاثر ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا کے صدر نے پارلیمنٹ معطل کردی

خیال رہے کہ رنیل وکراماسنگے کی نیشنل پارٹی کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہونے کے باوجود صدر کو استحقاق حاصل ہے کہ نئے وزیراعظم کا انتخاب کرسکے۔

مذکورہ صورتحال پر موقف دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ عوام کی جیت ہے‘ اس کے ساتھ انہوں نے صدر کے اقدام کو ’غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

اس کے علاوہ انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ راجہ پکسے کی زبردستی کی حکومت کے احکامات تسلیم نہ کریں۔

خیال رہے کہ سری لنکن صدر 5 جنوری کو قبل از وقت انتخابات کروانے کا اعلان کرچکے ہیں جسے آزادانہ الیکشن کمیشن نے بھی ’غیر قانونی اقدام‘ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: وزیر اعظم، 44 ایم پیز نے صدر کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرلی

اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درجنوں درخواستیں دائر کی گئیں تھیں جس میں پارلیمنٹ کو بحال کرنے اور 5 جنوری کو انتخابات کروانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس انتہائی سخت سیکیورٹی میں منعقد ہوا۔

مصنوعی جھیل کے گرد قائم پارلیمنٹ کے اطراف کی سڑکوں پر ہزاروں پولیس اہلکار تعینات تھے جس میں اشتعال انگیزی سے نمٹنے والے خصوصی دستے بھی شامل تھے۔

پارلیمنٹ حکام کو خدشہ تھا کہ راجہ پکسے کے حمایتی افراد مذکورہ قانون سازی کو روکنے کی کوشش کرنے کے لیے ایوان پہنچ سکتے ہیں تاہم ان کا خدشہ بے بنیاد ثابت ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں