کولمبو: سری لنکا کے صدر نے میتھری پالا سری سینا نے غیر متوقع طور پر پارلیمنٹ کو تقریباً ایک ماہ کے لیے معطل کردیا۔

سری لنکن صدر کی جانب سے یہ اقدام ان کے اور ان کی یونٹی حکومت کے وزیر اعظم کے درمیان اقتدار کی جنگ کے بعد سامنے آیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حکومتی حکم نامے میں میتھری پالا سری سینا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’ملک کے آئین کے آرٹیکل 70 کے تحت صدر نے پارلیمنٹ کو معطل کردیا، جس کا اطلاق 12 اپریل کی رات گئے سے ہوگا۔‘

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں میں میتھری پالا سری سینا نے وزیر اعظم رانِل وِکریماسنگھے کی ذمہ داریاں کم کرتے ہوئے ان سے ملک کے مرکزی بینک، پالیسیاں مرتب کرنے والے نیشنل آپریشنز روز اور کئی دیگر اداروں سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار واپس لے لیا تھا۔

قبل ازیں 6 وزراء نے سری لنکا کی مشکل میں گھری ہوئی حکومت سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر اعظم کی ’یونائیٹڈ نیشنل پارٹی‘ نے صدر میتھری پالا سری سینا کے ساتھیوں پر استعفوں کے لیے دباؤ بڑھا دیا تھا۔

میتھری پالا سری سینا نے حالیہ تحریک عدم اعتماد میں رانِل وِکریماسنگھے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا:راجہ پاکسےکوصدارتی انتخابات میں شکست

وزیر اعظم نے اقلیتی مسلم اور تامل جماعتوں کی مدد سے تحریک کو ناکام بنایا جس سے میتھری پالا سری سینا کو دھچکہ لگا، جنہوں نے رانِل وِکریماسنگھے کو عہدے سے ہٹانے کی مہم چلائی تھی۔

وزیر پیٹرولیم ارجونا راناٹُنگا نے کہا کہ ’جنہوں نے رانِل وِکریماسنگھے کے خلاف ووٹ دیا ان کے پاس حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔‘

اتحادی حکومت کے دونوں حریف گروپوں کے درمیان تعلقات فروری میں مقامی کونسل کے انتخابات میں دونوں کو نقصان کے بعد کھٹائی میں پڑ گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں