کولمبو: سری لنکا کے نئے وزیر اعظم مہندا راجاپکسے اور 44 دیگر قانون سازوں نے صدر میتھری پالا سری سینا کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرلی۔

واضح رہے کہ مہندا راجاپکسے نے 2 ہفتوں قبل ہی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔

صدر سریسینا نے جمعے کی رات کو پارلیمنٹ کو تحلیل کرتے ہوئے 5 جنوری کو انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: صدر کا 5 جنوری کو ملک میں قبل ازوقت انتخابات کروانے کا اعلان

ان کے اس اعلان پر انہیں عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

سری لنکا میں گزشتہ 2 ہفتوں میں اختیارات کی جنگ سامنے آئی جس کے بعد صدر سری سینا نے وزیر اعظم رنیل وکراما سنگے کو برطرف کرتے ہوئے سابق رہنما اور چین کے حمایتی راجاپکسے کو مقرر کیا تھا۔

راجاپکسے اور 44 دیگر قانون سازوں نے سری سینا کی قیادت میں چلنے والی سری لنکا فریڈم پارٹی (ایس ایل ایف پی) سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے سی لنکا پودوجانا پریمونا (ایس ایل پی پی) میں شمولیت اختیار کی۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: وزیراعظم کی برطرفی کے بعد ہنگامے، ایک ہلاک، 2 زخمی

واضح رہے کہ راجا پکسے کے بھائی سابق وزیر معاشیات باسل نے 2016 میں اس جماعت کی بنیاد رکھی تھی۔

ایس ایل پی پی ذرائع کا کہنا تھا کہ 82 میں سے 65 سابق ایس ایل ایف پی کے ایم پیز اس نئی جماعت میں شامل ہوں گے۔

راجا پکسے کے صاحبزادے اور سابق قانون ساز نمل راجا پکسے کا کہنا تھا کہ سری سینا کی جانب سے بنائی گئی ایس ایل ایف پی کی پالیسیز بنانے میں اتحادی حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ایس ایل پی پی میں شمولیت اختیار کرنے کا یہی سب سے بہتر وقت ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں