بقا کے خطرے سے دوچار دیوسائی کے بھورے ریچھ

15 نومبر 2018
— فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز
— فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز

پاکستان کی آسکر ایوارڈ یافتہ فلمساز و ہدایتکارہ شرمین عبید چنائے نے گزشتہ ماہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے اینیمیٹڈ فلموں کی سیریز پر کام شروع کیا تھا۔

اور اب اس سیریز کی تیسری فلم کو ریلیز کردیا گیا ہے۔

اس سیریز کی پہلی مختصر اینیمیٹڈ فلم 24 اکتوبر جبکہ دوسری فلم 5 نومبر کو ریلیز کیا گیا تھا۔

فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز
فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز

اب تیسری فلم سامنے آئی ہے جس میں حیاتیاتی تنوع پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

دیوسائی کے میدان کوہ ہمالیہ میں پائے جانے والے بھورے ریچھوں کے چند آخری مراکز میں سے ایک ہے جو ماضی میں ان پہاڑوں پر آزادی سے گھومتے تھے۔

فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز
فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز

1993 میں ان ریچھوں کی مجموعی تعداد محض 19 رہ گئی تھی اور ان کی بقاءکو خطرہ لاحق ہوگیا تھا، جس کے بعد دیوسائی کو نیشنل پارک قرار دیا گیا تاکہ جانداروں اور ان کی رہائشی مقامات کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

حفاظتی انتظامات اور مانیٹرنگ کے نتیجے میں ان ریچھوں کی تعداد میں اضافہ ہوا حالانکہ ریچھوں کے بچوں کا شکار اب بھی کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے۔

ایس او سی فلمز کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ سیریز عوامی شعور اجاگر کرنے کی مہم کا حصہ ہے اور اس سلسلے میں ریلیز کی جانے والی اردو زبان میں ہوں گی تاکہ عام لوگوں کو موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کے حوالے سے جاننے میں مدد ملے۔

فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز
فوٹو بشکریہ ایس او سی فلمز

خیال رہے کہ حالیہ سائنسی رپورٹس میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 3 سینٹی گریڈ سے تجاوز کرسکتا ہے اور موسمیاتی تبدیلیاں سمیت درجہ حرارت میں اضافہ بہت جلد اتنا ہوسکتا ہے کہ اس کو ریورس کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

اس سیریز میں مجموعی طور پر 5 فلمیں ریلیز کی جائیں گی جن میں کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی سائنس اور اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے لوگ کیا کرسکتے ہیں، جیسے موضوعات کا احاطہ کیا جائے گا۔

اس نئی فلم کو یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں