امریکا نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھیوں سمیت 17 سعودی افراد پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی۔

واضح رہے کہ امریکی پابندیاں کا اعلان سعودی پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے 11 ملزمان کو قتل میں نامزد کیے جانے کے بعد سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

رواں برس 2 اکتوبر 2018 کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں رہے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے، بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے۔

العربیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق سعودی پراسیکیوٹرز نے 5 ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا جہنوں نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا اور واقعے کی مکمل نگرانی کی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسیٹون منوچن نے کہا کہ ’وہ ملزمان جو خاشقجی کے قتل میں ملوث رہے اور امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور کام کرتے ہیں، انہیں نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

واضح رہے کہ سعود القحطانی، ماہر مطرب، ولی عہد کے قریبی ساتھیوں اور ترکی میں سعودی قونصل جنرل محمد العتیبی سمیت 17 افراد پر امریکی پابندی کی زد میں آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: خاشقجی کا قتل سنگین غلطی تھی، سعودی وزیر خارجہ

امریکی سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ سعود القحطانی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی ہیں جنہوں نے خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی اور واردات کو عملی جامہ پہنانے میں ملوث رہے۔

امریکا نے انسانی حقوق احتساب ایکٹ کے تحت مذکورہ افراد کے اثاثے بھی منجمد کردیئے۔

اس سے قبل جرمن چانسلر اینجیلا مرکل نے کہا تھا کہ جب تک صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے وضاحت نہیں ہوتی سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت نہیں ہوگی۔

پراگ میں جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم ایندریج بے بیس کے ہمراہ پریس کانفرس کے دوران اینجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ‘ میں نے گزشتہ روز سعودی فرمان روا سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا کیس ناقابل یقین ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل: ’ہمیں نہیں معلوم کہ لاش کہاں ہے‘

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کی نمائندہ خاص نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنہوں نے یہ منصوبہ بندی کی تھی ’وہ ریاست کی نمائندگی کرنے والے اعلیٰ سطح کے افراد ہیں‘۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ سےگفتگو کرتے ہوئے ایگنیز کلیمرڈ کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہم جانتے ہیں اس سے ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ جمال خاشقجی ماورائے عدالت قتل کا شکار ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں