لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے بھارتی کرکٹ کے امور چلانے والے بورڈ آف کنٹرول کرکٹ انڈیا (بی سی سی آئی) پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں دائر درخواست کو خارج کردیا گیا۔

پی سی بی کی جانب سے آئی سی سی میں بھارتی بورڈ کے خلاف معاہدے کے مطابق سیریز نہ کھیلنے اور اس سے ہونے والے نقصان کے ازالے کے درخواست دائر کی تھی۔

آئی سی سی کی تنازعات حل کروانے والی کمیٹی کی تین رکنی پینل نے پاکستان کی درخواست سنی جس میں دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز نے اپنے دلائل دیے۔

پاکستان کے نمائندوں نے بھی آئی سی سی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر بھرپور طریقے سے اپنا موقف پیش کیا تھا، ادھر بھارت کی جانب سے معاہدوں کی منسوخی سے متعلق اپنے موقف کو پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت دوطرفہ سیریز: مقدمے کی آئی سی سی میں سماعت شروع

آئی سی سی کی تین رکنی پینل نے دونوں ممالک کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جسے سناتے ہوئے پاکستان کی درخواست خارج کردی۔

آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کی درخواست کو کیوں خارج کیا گیا ہے اس حوالے سے تفیصلی فیصلے کے مندرجات کے بعد ہی علم ہوسکے گا۔

درخواست مسترد ہونے پر پی سی بی کی جانب سے ردِ عمل دیا گیا اور کہا گیا کہ انہیں اس فیصلے پر مایوسی ہوئی ہے۔

پی سی بی کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اب قانونی مشاورت کے بعد حکمت عملی ترتیب دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک- بھارت سیریز کا تنازع، بھارت مضبوط مقدمہ بنانے کا خواہاں

یاد رہے کہ 2014 میں بگ تھری کے معاملے پر پاکستان نے غیر مشروط طور پر بگ تھری کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

بعدِ ازاں پی سی بی اور بی سی سی آئی کے درمیان ایک معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت 2015 سے 2022 تک دونوں ملکوں کے درمیان 6 دوطرفہ سیریز کھیلی جانی تھیں اور اس سلسلے کی پہلی سیریز کی میزبانی پاکستان کو کرنی تھی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری سیریز 2007 میں بھارت میں ہی کھیلی گئی تھی جس کے بعد سے اب تک کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔

بھارت کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔

مزید پڑھیں: سیریز سے انکار پر بھارت کو 60ملین ڈالر کا نوٹس

اس سلسلے میں 2012 میں اس وقت معمولی پیشرفت ہوئی تھی جب پاکستان نے 2 ٹی ٹوئنٹی اور 3 ایک روزہ میچوں کی سیریز کے لیے ہندوستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات میں کچھ بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔

پاکستان نے اپنے دلائل کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نے 2015 سے 2022 کے دوران سیریز کھیلنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے لیکن اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اب تک ایک بھی سیریز نہیں کھیلی۔

پی سی بی کا موقف نہ تھا کہ سیریز نہ کھیلنے کی صورت میں پاکستان کو بھاری مالی نقصان ہوا جس کی مالیت 60 ملین ڈالر بنتی ہے اور بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب یہ ہرجانہ ادا کرے۔

دوسری جانب بھارت کا کہنا تھا کہ دوطرفہ سیریز کھیلنے کے لیے انہیں اپنی حکومت سے اجازت درکار ہے اور جب تک حکومت اجازت نہیں دیتی، اس وقت تک پاکستان کے ساتھ کوئی دوطرفہ سیریز نہیں کھیلی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں