بھارتی عدالت نے 1984 میں وزیراعظم اندرا گاندھی قتل کے بعد سکھ مخالف فسادات کے مقدمے میں پہلی پھانسی کی سزا سنادی۔

واضح رہے کہ 1984 میں اس وقت کے وزیراعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ گارڈ نے قتل کردیا تھا، واقعہ کے بعد مشتعل لوگوں نے تقریباً 3 ہزار سکھوں کو قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اندرا گاندھی کے قتل پر مبنی فلم پر پابندی

عدالتی فیصلے کے بعد نئی دہلی میں سکھ مقتولین کے لواحقین نے خوشی کا اظہار کیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ سکھ مخالف فسادات سے متعلق اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے 2015 میں تحقیقات کی تھی۔

اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شدت پسند ہندوؤں نے آزادنہ 3 دن تک ملک بھر کی سکھ خواتین کا ریپ، سکھ مردوں کا قتل اور ان کے گھروں، کاروباری مراکز کو نذر آتش کیا۔

سکھ مخالف فسادات کی پوری لہر بھارت میں پھیل گئی تھی تاہم نئی دہلی میں ہزاروں سکھ برداری کے لوگوں کو گھروں سے باہر گھیسٹ کر انہیں زندہ جلا دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اندرا گاندھی کی حکومت ’دہلی کی رات‘ اور ڈسکو ڈانس

اس ضمن میں بتایا گیا کہ سکھوں کے قتل و غارت میں ملوث چند ملزمان کے خلاف معمولی قانونی چارہ جوئی کی گئی، ماضی میں حکومتوں کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن کا کارکردگی ماضی کن رہی تھی۔

خیال رہے کہ اندراگاندھی نے گولڈن ٹیمپل میں بھارتی فوجوں کو آپریشن کی اجازت دی تھی تاکہ سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک کو کچلا جا سکے، آپریشن میں ہزاروں سکھوں کو قتل کردیا گیا تھا۔

سکھ رہنماؤں نے کہا کہ حکومتی اعداد و شمار میں سکھوں کی لاکت 3 ہزار بتائی گئی جبکہ یہ کہیں زیادہ ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ گاندھی کی کانگریس پارٹی نے ہمیشہ تشدد کو ہوا دی۔

یہ بھی پڑھیں: راجیو گاندھی کے قاتل سزائے موت سے بچ گئے

واضح رہے کہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے الزام لگایا تھا کہ گانگریس کے رہنما سجن کمار نے ہجوم کو قتل وغارت کے لیے مشتعل کی تاہم عدالت نے 2013 میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج جے پانڈے نے قتل، دنگا فساد اور دیگر جرائم میں یشپال سنگھ کو سزائے موت اور ناریش سرواتھ کو عمر قید کی سزا سنائی۔

دونوں مجرموں پر جنوبی دہلی میں فسادات کے دوران دو نوجوان سکھوں کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں