امریکا کے شہر شکاگو کے ہسپتال کی پارکنگ میں تلخ کلامی کے بعد ہونے والی فائرنگ سے ایک پولیس افسر اور 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک ہوگئے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس افسر ایڈی جانسن کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے پاس 4 افراد کی لاشیں ہیں جن میں ہسپتال کے عملے کی 2 خواتین، ایک پولیس افسر اور ایک ملزم شامل ہیں’۔

رپورٹ کے مطابق ہسپتال کی پارکنگ میں موجود افراد کے درمیان ہونے والی خونی لڑائی پولیس کی مداخلت کے بعد ہی ختم ہوئی۔

ایڈی جانسن کا کہنا تھا کہ حملہ آور پارکنگ ایریا میں بحث کے دوران فائرنگ سب سے پہلے ایک خاتون کو ہلاک کیا جن سے ان کے تعلقات تھے جس کے بعد پولیس پر فائرنگ کی اور ہسپتال میں داخل ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع کے بعد مزید پولیس وہاں پہنچی اور مسلح شخص سے ہسپتال میں چند منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا: کیلیفورنیا کے شراب خانے میں فائرنگ، 12 افراد ہلاک

جانسن نے کہا کہ پولیس سے مقابلے کے دوران مسلح شخص نے دوسری خاتون کو بھی نشانہ بنایا جبکہ حملہ آور بھی شدید زخمی ہوگیا تھا لیکن اس حوالے سے تصدیق نہیں کی جاسکی کہ آیا اس نے خودکشی کی یا پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والی خواتین کی شناخت ہسپتال کی ایک ڈاکٹر اور فارماسسٹ کے طور پر ہوئی ہے۔

میرسی ہسپتال میں موجود مریضوں کا کہنا تھا کہ انہیں باہر سے فائرنگ کی آوازیں آئیں اور ایک شخص کو بظاہر ایک خاتون کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بعد ان کے سینے پر تین گولیاں برسا دیں۔

یاد رہے کہ 8 نومبر کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کے بار اور ڈانس کلب میں فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت12 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:امریکا: اسکول میں فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سمیت 10 ہلاک

امریکا میں اسکولوں، ہسپتالوں اور عوامی مقامات میں فائرنگ کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں اس قبل رواں سال 29 جون کو میری لینڈ میں ایک اخبار کے دفتر میں فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے قبل 18 مئی کو امریکا کی ریاست ٹیکساس کے ہائی اسکول میں مسلح شخص کی فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سبیکا عزیز شیخ سمیت 10 طالب علم جاں بحق ہوگئے تھے۔

فائرنگ کا واقعہ ہوسٹن سے 50 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع سینٹا فے ہائی اسکول میں پیش آیا تھا۔

رواں سال کے اوائل میں فلوریڈا کے ایک ہائی اسکول میں فائرنگ سے 17 طلبہ ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد ملک بھر میں ’گن کنٹرول‘ کی حمایت میں بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں