انتخابات میں’دھاندلی‘ کی تحقیقاتی کمیٹی کیلئے اپوزیشن کے ٹی او آرز پیش

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2019
اپوزیشن نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے احتجاج کیا تھا—فائل فوٹو
اپوزیشن نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے احتجاج کیا تھا—فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کی غرض سے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آر) جمع کروادی گئیں جبکہ حکومت، کمیٹی کے قانونی اور غیر قانونی ہونے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے تیار کردہ 10 نکاتی ٹی او آرز کی پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی۔

جس کے بعد اسے سید نوید قمر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما شفقت محمود کے حوالے کردیا جو پارلیمانی کمیٹی برائے عام انتخابات 2018 کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر ہیں۔

اس حوالے سے منعقد ہونے والے دوسرے ان کیمرہ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں کچھ کمیٹی اراکین کی جانب سے آئین کی دفعہ 225 کی روشنی میں کمیٹی کی قانونی اور آئینی حیثیت پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے پر قانونی رائے حاصل کرنے کے لیے مرکزی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کو خط ارسال کردیا تھا تاہم ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے جواب موصول نہ ہونے کے باوجود کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا کیوں کہ حکومت یہ تاثر نہیں دینا چاہتی کے وہ تحقیقات سے بھاگ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات: پرویز خٹک پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ مقرر

انہوں نے کہا کہ ہمارے ارادے واضح ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 225 سے متعلق رائے نہ آنے تک بات آگے نہ بڑھائی جاسکتی تھی مگر ہم نے ایسا نہیں کیا، آئینی ریفرنس آئے یا نہ آئے ہم اپنا کام جاری رکھیں گے۔

شفقت محمود نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ انتخابات شفاف ہوئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہماری جماعت کو انتخابات سے متعلق تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے پر کوئی اعتراض نہیں، ریکارڈ کے مطابق سب سے پہلے فواد چودھری نے کہا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی بنا دی جائے، ہمیں کسی صورت انتخابات سے متعلق کمیٹی بنانے پر اعتراض نہیں رہا۔

دوسری جانب اپوزیشن اراکین نے کمیٹی کے قیام کے قانونی جواز کے حوالے سے سوالات اٹھانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ حکمراں جماعت اپنے وعدے سے فرار ہونے کی کوشش کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں ’دھاندلی‘ کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کو تیار ہیں، فواد چوہدری

دوسری جانب پی پی پی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے ٹی او آرز پیش کریں گی لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے ایسا کوئی مسودہ پیش کرنے کے بجائے مزید وقت طلب کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں