اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے 25 جولائی کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کو پارلیمانی کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا۔

حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ اراکین کو شامل کرنے کے اپوزیشن کے مطالبے پر رضامندی کے ایک روز بعد سامنے آیا۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں اور حکمراں جماعت کے اراکین بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں دھاندلی کا الزام: اے این پی کا احتجاج کا اعلان

اس حوالے سے بتایا گیا کہ پارلیمانی کمیٹی 24 اراکین پر مشتمل ہو گی جس میں قومی اسمبلی سے 16 اور سینیٹ سے 8 ارکان شامل ہوں گے۔

اس سے قبل اپوزیشن نے تحقیقاتی کمیٹی میں صرف اراکین قومی اسمبلی کے شامل ہونے پر اعتراض اٹھایا تھا۔

بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی سے معاملے پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

جس کے بعد صادق سنجرانی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس طلب کیا۔

مزید پڑھیں: انتخابات 2018: مذہبی جماعتوں کا مینڈیٹ ’چوری‘ کرنے کا الزام

اجلاس میں صادق سنجرانی، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ، سینیٹ سے پی ٹی آئی کے شبلی فراز اور فرخ حبیب نے شرکت کی۔

قبل ازیں کمیٹی 20 ارکان پر مشتمل ہونی تھی جس میں قومی اسمبلی سے حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے 10، 10 ارکان کی شمولیت متوقع تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت کو 10 نام ارسال کیے گئے جس میں خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، رانا ثناءاللہ، رانا تنویر، مرتضیٰ جاوید عباسی، سردار اختر مینگل اور دیگر شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’انتخابات میں دھاندلی‘ کے خلاف تحریک لبیک کا 6 اگست کو احتجاج کا اعلان

واضح رہے کہ اپوزیش کی جانب سے 25 جولائی کے انتخابات کے بعد سے مبینہ دھاندلی کا الزام لگایا جارہا ہے۔

انتخابات کے دو ماہ بعد پی ٹی آئی کی حکومت نے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جو دھاندلی کی تحقیقات کرے گا۔


یہ خبر 29 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں