خیبرپختونخوا: ’بااثر افراد تمباکو نوشی کے خلاف قانون کی راہ میں حائل‘

25 نومبر 2018
حکام بل کی منظوری میں التوا کا ذمہ دار بااثر سگریٹ سازوں کو ٹھہراتے ہیں — اے پی پی
حکام بل کی منظوری میں التوا کا ذمہ دار بااثر سگریٹ سازوں کو ٹھہراتے ہیں — اے پی پی

خیبر پختونخوا میں تمباکو کے استعمال، اس کی تجارت اور پیداوار محدود کرنے سے متعلق پیش کردہ قانون کی منظوری میں التوا کا شکار بااثر سگریٹ بنانے والوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

مذکورہ قانونی مسودہ ستمبر 2016 میں صوبائی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا لیکن اس پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان سمیت خیبرپختونخوا اسمبلی کے کئی اراکین تمباکو کی پیداوار اور تجارت سے وابستہ ہیں۔

خیبرپختونخوا کی اسمبلی میں پیش کیے گئے قانون میں عوامی مقامات کو تمباکو نوشی سے پاک بنانے اور عوام کو غیرفعال تمباکو نوشی اور تمباکو کی دیگر مصنوعات سے بچانے کے نکات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں : کے پی: عوامی مقامات پرتمباکو نوشی پرپابندی کا فیصلہ

مجوزہ قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت کرنے والے دکاندار پر جرمانہ عائد کیا جائے گا جبکہ اسکول اور کالجوں کی حدود میں ایک سو میٹر کی حدود میں سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد ہوگی۔

دوسری جانب حکام سگریٹ تیار کرنے والے بعض بااثر اور سیاسی اثر و رسوخ کے حامل افراد کو مذکورہ بل کی منظوری میں التوا کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

مذکورہ قانون کا دستاویزی مسودہ 6 ماہ بعد خیبر پختونخوا کی کمیٹی کو بھیجا گیا تھا جس سے متعلق حکام کو خوف ہے کہ موجودہ سیاسی معاملات اور تمباکو کے کاروبار سے وابستہ بااثر افراد کی وجہ سے اس پر غور نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے تمباکو کے کاشت کاروں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ بل منظور ہونے سے قبل قانون سے متعلق ان کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔

حکام کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا خصوصاً مانسہرہ اور صوابی کے اضلاع میں تمباکو کی سب سے زیادہ تجارت کی جاتی ہے ، یہ علاقہ ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

کاشت کاروں کا کہنا تھا کہ نئے قانون کی وجہ سے ان کی آمدن کم ہوجائے گی اور انہیں پھر سے افیون کی کاشت کرنا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ مذکورہ بل کو کاشت کاروں کے مطالبات کے بعد پیش کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : تمباکو نوشی موٹاپے کا شکار بھی بنائے

حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ قانون کے مسودے سے متعلق کمیٹی کے کچھ اراکین تمباکو سے متعلقہ کاروباروں سے وابستہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ کاشت کار اور سگریٹ بنانے والے بل کی مخالفت میں متحد ہوگئے تھے کیونکہ یہ بل سگریٹ کے اشتہار پر بھی پابندی عائد کرے گا۔

مذکورہ بل کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والے شخص پر ایک ہزار جرمانہ عائد کیا جائے گا اور بار بار قانون توڑنے والوں پر 10 ہزار جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔

بل کے مطابق قانون شکنی کرنے والے شخص پر جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ ساتھ 3 ماہ قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

خیبر پختونخوا پروہیبشن آف اسموکنگ/ ٹوبیکو پروکٹس اینڈ پروٹیکشن آف نان اسموکرز ہیلتھ بل 2016 کا مقصد صوبے میں متعدد وفاقی قوانین کو ختم کرنا ہے، جس میں ویسٹ پاکستان جوینائل اسموکنگ آرڈیننس برائے 1959 ( 1959 کا ڈبلیو ۔پی آرڈیننس XII)، دی ویسٹ پاکستان پروہیبشن آف اسموکنگ ان سینما ہاؤس آرڈیننس برائے 1960 (1960 کے ڈبلیو۔ پی آرڈینینس IV)، دی پروہیبشن آف اسموکنگ اینڈ پروٹیکشن آف نان اسموکرز ہیلتھ آرڈیننس برائے 2002 (2002 کا LXXIV) شامل ہیں۔

عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او ) نے مذکورہ بل کی مسودے کی تیاری میں شعبہ صحت کی تکنیکی مدد کی تھی، مگر اب قانون کی منظوری میں التوا پر وہ تشویش کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں : تمباکو نوشی چھوڑنے کے بعد دل کی صحت کب تک بہتر ہوتی ہے؟

ڈبلیو ایچ او کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم تمباکو کی مصنوعات جیسا کہ سگریٹ ، پانِ گٹکا اور نسوار کے محدود استعمال سے متعلق اقدامات چاہتی ہے اور اس کے استعمال کے خلاف اقدامات کرنے والے رکن ممالک کی حمایت کرتی ہے۔

چیسٹ فزیشن کی تنظیم پاکستان چیسٹ سوسائٹی مذکورہ بل کے لیے مہم چلا رہی ہے تاکہ لوگوں کو کینسرِ، ٹی بی اور دمے جیسی بیماریوں سے بچایا جاسکے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 25 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں