اسلام آباد: اپنے متعدد اراکین کی غیر موجودگی میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) قانونی طور پر غیر فعال ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیپرا چیئرمین کی مدت معیاد 23 نومبر کو پوری ہوگئی جبکہ سندھ اور خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے 2 اراکین کے لیے بھی آسامیاں خالی ہیں۔

اس وقت پنجاب اور بلوچستان کے 2 اراکین اپنے عہدوں پر موجود ہیں تاہم فیصلوں کا اختیار رکھنے والے کورم کے لیے 3 اراکین کا ہونا ضروری ہے تاہم ان کی غیر موجودگی میں ادارہ غیر فعال دکھائی دے رہا ہے۔

مزید پڑھیں: نیپرا کی پاور فرم کو بجلی کے نرخ میں 36 پیسے بڑھانے کی اجازت

واضح رہے کہ آج عدالت میں سماعت ہونے جارہی ہے جس میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ نیپرا اپنے کورم کے بغیر عدالت میں حاضر ہوگا۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے بجلی کے نرخ میں اضافہ کیا گیا تھا جس کا نوٹیفکیشن چند قانونی پیچیدگیوں اور بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں کے لیے ایک ارب روپے کے مالی خلا کی وجہ سے جاری نہیں کیا جاسکا۔

ذرائع کے مطابق سندھ اور خیبرپختونخوا نے نیپر کو 3 ہفتے پہلے ہی اپنے نامزد کردہ نمائندوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا لیکن پاور اور کابینہ ڈویژن کے حکام نے اب تک ان کی منظوری نہیں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیپرا کی جانب سے بھی پاور اور کابینہ ڈویژن کو چیئرمین کی خالی آسامی اور کورم کے مسئلے کے بارے میں آگاہ کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیپرا بجلی کے نرخ 1.16 روپے فی یونٹ بڑھانے پر رضامند

پاور اور کابینہ ڈویژن سے یہ بھی درخواست کی گئی تھی کہ نئے چیئرمین کے تقرر کے لیے عمل کو آگے بڑھایا جائے یا پھر موجودہ چیئرمین طارق صدوزئی کی مدت ملازمت میں قانونی طور پر اضافہ کیا جائے لیکن سب کچھ بیکار ثابت ہوا۔

یہ غور طلب بات یہ ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کے جنرل مینجر رفیق شیخ اور خیبرپختونخوا کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ ارباب محمد عارف کو نامزد کیا گیا تھا، جن کے ناموں کی منظوری ابھی بھی زیرِ التوا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکومت آئندہ چند روز کے لیے طارق صدوزئی کی مدت ملازمت میں اضافے کرے گی تاکہ وہ عدالت میں سماعت کے دوران اپنے کورم کو محفوظ بنا سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں