یروشلم: اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر فلسطینی گورنر کو گرفتار کرلیا

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2018
عدنان غیث کو ہتھکڑیوں میں جکڑ کر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
عدنان غیث کو ہتھکڑیوں میں جکڑ کر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

یروشلم: اسرائیلی پولیس نے فلسطینی انتظامیہ (پی اے) کے گورنر یروشلم کو زمین کی فروخت کے حوالے سے کئی ماہ سے جاری تحقیقات کے بعد دوسری مرتبہ حراست میں لے لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس ترجمان مکی روزین فیلڈ نے تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے ایک بیان میں بتایا کہ عدنان غیث کو رات گئے مشرقی یروشلم سے گرفتار کیا گیا۔

یروشلم کے عدالتی مجسٹریٹ نے ان کے ریمانڈ میں جمعرات تک کی توسیع کردی، جج چاوی ٹوکر کے سامنے خفیہ شواہد پیش کیے گئے اور ان کا کہنا تھا کہ ان کی گرفتاری کی وجہ فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ غیر قانونی شراکت داری ہے جسے اسرائیل کی جانب سے اوسلو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اقتدار ملاتو فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے، سربراہ لیبر پارٹی

واضح رہے کہ عدنان غیث مشرقی یروشلم کے قریبی علاقے سلوان کے رہائشی ہیں جنہیں ستمبر میں گورنر تعینات کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے انہیں متعدد مرتبہ گرفتار کیا جاچکا ہے۔

20 اکتوبر کو انہیں تفتیش کے لیے 2 روز کی حراست میں لیا گیا تھا جس کے بارے میں اسرائیل کی شائن بیٹ ڈومیسٹک ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی وجہ یروشلم میں فلسطینی انتظامیہ کی غیر قانونی سرگرمیاں تھیں۔

اس کے علاوہ بھی حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران انہیں متعدد مرتبہ پوچھ گچھ کے لیے لے جایا جاچکا ہے اور 4 نومبر کو ان کے دفتر پر چھاپہ بھی مارا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: فلسطینی شاعرہ 2 ماہ بعد اسرائیلی جیل سے رہا

دوسری جانب فلسطینی حکام کا کہنا تھا کہ فلسطین کے وزیر برائے امورِ یروشلم عدنان الحسینی پر بھی اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے 3 ماہ کی سفری پابندی عائد ہے۔

اس حوالے سے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ حکام، فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے ایک شخص کی گرفتاری پر گورنر سے تفتیش کررہے ہیں جس پر الزام تھا کہ وہ ایک یہودی خریدار کو مشرقی یروشلم میں زمین فروخت کرنے میں ملوث تھا۔

خیال رہے کہ فلسطین کو مشرقی یروشلم میں اسرائیلی آبادکاری پر سخت تحفظات کے سبب اس طرح کی خرید و فروخت کو غداری سمجھا جاتا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے زمین فروخت والے شخص کی رہائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی مزاحمت کی علامت عھد تمیمی

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے یروشلم میں فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے سینئر مشیر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں گورنر کو گرفتار کرنے کا مقصد اسرائیل کی جانب سے مذکورہ شخص کی رہائی کے لیے فلسطینی انتظامیہ پر دباؤ ڈالنا ہے۔

اس بارے میں عدنان غیث کے وکیل کا کہنا تھا کہ گورنر نے کوئی جرم نہیں کیا، ایسا لگتا ہے کہ پولیس انہیں ان کے عہدے پر کام کرنے سے روکنا چاہتی ہے۔

خیال رہے کہ 1967 میں 6 روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا اور اسے بھی منسلک کرلیا تھا تاہم بین الاقوامی برادری نے آج تک اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان

اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا دارالحکومت تصور کرتا ہے اور یروشلم میں فلسطینی انتظامیہ کی سرگرمیوں کو اسرائیل کی جانب سے روک دیا گیا تھا جبکہ فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کے دارالحکومت کو دیکھتا ہے۔


یہ خبر 26 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں