شام کے شہر رقہ میں اجتماعی قبر سے 5 سو سے زائد لاشیں برآمد

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2018
لاشوں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے مقدمے میں ثبوت کے طور پر نکالا جارہا ہے—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
لاشوں ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے مقدمے میں ثبوت کے طور پر نکالا جارہا ہے—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

بیروت: شامی رضاکاروں نے رقہ شہر میں اجتماعی قبر میں مدفون 5 سو سے زائد لاشیں برآمد کرلیں۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق رقہ کچھ عرصہ قبل داعش کی خود ساختہ خلافت کا مرکز تھا جہاں سے اب بھی انسانی باقیات ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔

مقامی حکام کا کہنا تھا کہ مقامی گروہ اور امدادی رضاکار رقہ اور اس کے اطراف میں موجود اجتماعی قبروں میں مدفون لاشیں نکال رہے ہیں تاکہ ممکنہ جنگی جرائم کے مقدمے میں ثبوت کے لیے انہیں محفوظ کیا جائے۔

اس بارے میں ہیومن رائٹس واچ سے وابستہ ’سارا کیالی‘ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں وقت گزرنے کی رفتار سے تیز کام کرنا ہے کیوں کہ لاشیں انتہائی تیزی سے بوسیدہ ہورہی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: داعش کو عراق میں آخری قصبے میں بھی شکست

واضح رہے کہ ایک سال قبل امریکی اتحادیوں کے فضائی اور زمینی حملے نے داعش کو رقہ سے انخلا پر مجبور کردیا تھا اس کے بعد سے اب تک امدادی رضاکار رقہ اور اس کے اطراف میں اجتماعی قبروں کی تلاش کررہے ہیں۔

اب تک کم از کم 9 اجتماعی قبریں رقہ اور اطراف کے علاقوں میں برآمد ہوچکی ہیں جس میں امریکی اتحادی افواج کی فضائی کارروائی سے مرنے والے داعش کے جنگجوؤں اور شہریوں، دونوں کی لاشیں شامل ہیں۔

پینوراما اجتماعی قبر، جسے اس کے اطراف کے علاقے کی وجہ سے یہ نام دیا گیا، اب تک دریافت ہونے والی 9 قبروں میں سب سے بڑی ہے جس میں 15 سو لاشیں مدفون ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی اتحادیوں کا داعش کے گڑھ الیرموک پر قبضے کا دعویٰ

اس کام سے منسلک مقامی عہدیدار حمود الشواکہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک داعش کے جنگجوؤں اور شہریوں سمیت 5 سو 16 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کام انتہائی محنت اور وقت طلب ہے، لاشوں کی تلاش کے لیے رقہ سے تعلق رکھنے والے امدادی رضاکاروں کی ایک ٹیم اور فرانزک ڈاکٹر احتیاط سے کھدائی کرتے ہیں، جنہیں رقہ کو چھڑوانے کے لیے 4 ماہ تک لڑی جانے والی لڑائی کے آخری ایام میں دفنایا گیا۔

اس بارے میں ڈپٹی فرانزک ڈاکٹر عبدالرؤف الاحمد نے بتایا کہ قبر میں صفائی سے بنائی گئی خندقوں میں روزانہ کھدائی کا کام صبح 8 بجے شروع ہوتا ہے اور 7 گھنٹے سے زائد جاری رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شام: داعش کا عام شہریوں کو افغان لباس پہننے کا حکم

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاشیں نکالنے کے بعد ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ آیا یہ لاش داعش جنگجو، بچے، نوجوان، خاتون یا کسی عام آدمی کی ہے۔

اس حوالے سے ایک دستاویز مرتب کی جاتی ہے جس میں لاش کے کپڑوں، ساتھ موجود اشیا، لمبائی، زخموں کی تفصیلات اور موت کی وجہ کے ساتھ اسے کس طرح نکالا گیا، لاش نے کیسا لباس پہنا تھا اور اسے کس طرح لپیٹا اور قبر میں دفنایا گیا تھا، سب معلومات درج کرتے ہیں۔

دوسری جانب اس بارے میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو تشویش ہے کہ رقہ میں یہ کام کرنے والے مقامی گروپس کو فرانزک مہارت اور انسانی وسائل کے ضمن میں مطلوبہ امداد میسر نہیں۔


یہ خبر 28 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں