چائلڈ پورنوگرافی میں گرفتار بی بی اے کا طالبعلم ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

03 دسمبر 2018
ملزم کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا—فائل فوٹو
ملزم کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا—فائل فوٹو

کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ نے مبینہ چائلڈ پورنوگرافی کیس میں گرفتار طالبعلم کو 7 روزہ ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کے حوالے کردیا۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے سائبراسٹاکنگ اور اسپیمنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر نوجوان کو گرفتار کیا گیا تھا اور پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 21 (سائبر اسٹاکنگ) اور دفعہ 22( اسپیمنگ ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بچوں کی غیراخلاقی ویڈیوز بنانے والے بین الاقوامی گروہ کے رکن سمیت 2 گرفتار

بعد ازاں تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ (جنوبی) کی عدالت میں پیش کیا گیا ور تحقیقات اور تفتیش کے لیے ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

تفتیشی افسر کی جانب سے کہا گیا کہ 27 نومبر کو ایک شہری کی جانب سے شکایت درج کرائی گئی، جس میں الزام لگایا گیا کہ ملزم نے ان کے 16 سالہ لڑکے کی کچھ تصاویر لی ہیں اور وہ اسے علاقے کے رہائشیوں سے شیئر کررہا ہے اور انہیں مسلسل بلیک میل کر رہا۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ تحقیقات میں ملزم جو بی بی اے کا طالبعلم ہے، اس کے قبضے سے چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق مختلف تصاویر اور ویڈیوز برآمد ہوئیں۔

عدالت میں تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مشتبہ شخص نے 10 سے 13 سال کی عمر کے 10 بچوں کی غیراخلاقی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم نے فیس بک اور انسٹاگرام کے متعدد جعلی اکاؤنٹس بنائے ہوئے تھے اور ایک واٹس ایپ کے بھی گروپس بنائے رکھے تھے، جہاں وہ کم عمر بچوں کو شامل کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سائبر کرائم ایکٹ کے تحت عدالت نے پہلی سزا سنادی

تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ ملزم بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے کے بعد بچوں اور ان کے اہل خانہ کو رقم کے لیے بلیک میل کرتا تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ شکایات موصول ہوئی تھیں کہ ایک نامعلوم گروپ 12 سے 13 بچوں کو پورنوگرافی کے لیے استعمال کررہا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزم کے خلاف مواد بھی ملا ہے، جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم کو 7 روز کے ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔


یہ خبر 03 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں