برطانوی فلم ساز شیرولٹ پروجر کی آئی فون پر ریکارڈ کی گئی مختصر سوانحی فلم نے آرٹ کی دنیا کا ممتاز انعام ‘ٹرنرپرائز2018’ جیت لیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اس ایوارڈ کے لیے 4 فلموں کو نامزد کیا گیا تھا جو اس ایوارڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا، اس سے قبل روایتی آرٹ کی تخلیقات کو یہ پرائز دیا جاتا تھا۔

منتظمین کا کہنا تھا کہ ‘آج کے اہم مسائل جنسی شناخت، انسانی حقوق کی پامالی، پولیس کے مظالم، ہجرت اور آزادی کی تحریکوں’ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کاملہ شمسی کے ہوم فائر کیلئے لندن ہیلینک ایوارڈ

ٹرنر پرائز کی بنیاد 34 برس قبل 80 کی دہائی میں پیٹرنز آف نیو آرٹ کے نام سے ایک گروپ نے رکھی تھی جس کا مقصد معاصر برطانوی فن کی وسیع پیمانے پر حوصلہ افزائی کرنا تھا اور اس گروپ کا خیال تھا کہ برطانیہ میں بک ایوارڈ کے طرز پر اس کے ہم پلہ وژل آرٹس کا بھی ایک ایوارڈ ہونا چاہیے۔

برطانیہ سے تعلق رکھنے والی 44 سالہ پروجر مجسمہ ساز، مصنف اور فلم ساز ہیں اور اب نہیں ایک آئی فون پر 33 منٹ کی ‘بریڈجٹ’ کے نام بنائی گئی سوانحی فلم کو ممتاز ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔

پروجر کو ان کی اس فلم کے لیے 31 ہزار 785 ڈالر کا انعام دیا گیا جس میں جنسی شناخت اورصںفی امتیاز کے حوالے سے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:2018 کا ویمن پرائز فار فکشن کاملہ شمسی کے نام

ایوارڈ یافتہ اس فلم میں پروجرز کے گھر اور اسکاٹ لینڈ کے ہائی لینڈز کے مناظر کو بھی دکھایا گیا ہے، موسیقی میں ان کے ابتدائی ماحول کی سنسناہٹ ہے اور اس فلم کا پیغام ان کے دوستوں اور دیگر فن کاروں کی آواز میں دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اس ایوارڑ کے نامزد کی گئی دیگر فلموں میں فرانزک آرکیٹکچر بھی تھی جس کو لندن سے تعلق رکھنے والے آرکیٹکٹس، فلم سازوں، وکلا اور سائنس دانوں کو دکھایا گیا تھا۔

اس فلم کو بنگلہ دیشی نژاد برطانوی فلم سازنعیم مہیمن اور نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے لیوک ولیم تھامسن نے بنائی تھی۔ ٹرنر پرائز کی تاریخ میں روایتی آرٹ سے ہٹ کر پہلی مرتبہ کسی فلم کو یہ اعزاز بخشا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں