اپوزیشن جماعتیں شہباز شریف کو چئیرمین پی اے سی بنانے کے مطالبے پر قائم

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2018
اپوزیشن کا شہباز شریف کو پی اے سی کمیٹی کے چیئرمین بنانے کا مطالبہ برقرار — فوٹو : جاوید حسین
اپوزیشن کا شہباز شریف کو پی اے سی کمیٹی کے چیئرمین بنانے کا مطالبہ برقرار — فوٹو : جاوید حسین

تمام اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین بنانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں کے مشترکہ مشاورتی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں گزشتہ 10 سال کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کو پی اے سی چیئرمین بنانے کا مطالبے پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت بہانے بنارہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) گزشتہ حکومت کے آڈٹ معاملات کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر پی اے سی کی صدارت نہیں کرسکتے‘۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن اجلاس میں اس معاملے پر متفقہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق ہوا ہے کہ اپوزیشن لیڈر ان اجلاس کی صدارت نہیں کریں گے جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کا آڈٹ کیا جائے گا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ اس کے علاوہ گزشتہ حکومت کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے سب کمیٹی بنادی جائے اور تحریک انصاف اس سب کمیٹی کے لیے اپنا چیئرمین نامزد کرسکتی ہے‘۔

مزید پڑھیں : مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو پی اے سی چیئرمین بنانے کے موقف پر قائم

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر کا کہنا تھا کہ ’ اپوزیشن نے واضح کردیا ہے کہ قائد حزب اختلاف ہی پی اے سی چیئرمین بنیں گے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اعتماد کیے جانے پر شکر گزار ہوں۔

نیب کی کارروائیوں پر ردعمل

شہباز شریف نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی بیرون ملک جانے پر پابندی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز کے معاملے پر زیادتی ہوئی ہے، ملک میں سویلین ڈکٹیٹر شپ نافذ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی سفاکی کی مذمت کرتے ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بلاول بھٹو کے حوالے سے ہمیں بتایا گیا کہ جب کمپنی بنی ان کی عمر ایک سال تھی۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کو بھی نیب نے طلب کیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ چنیوٹ آئرن کا خزانہ مشرف دور میں لٹایا گیا، ہم نے ڈھائی سال کیس ہائیکورٹ میں لڑا اور کیس جیتے، ہائیکورٹ نے نیب کو کارروائی کی ہدایت کی، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیازی اور نیب کا غیر مقدس الائنس ہے، مالم جبہ کیس میں ابھی تک کسی کو ہاتھ نہیں لگایا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے چھٹے اجلاس میں پی اے سی کی صدارت سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کےدرمیان قائم ڈیڈلاک کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو پی اے سی چیئرمین بنانے کے مطالبے پر ڈٹ گئی تھی۔

گزشتہ ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اجلاس کے دوران کمیٹیوں کے قیام کی امید ظاہر کی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن جماعتوں سے رابطے میں ہیں اور کمیٹیوں سے متعلق مسئلے کا حل نکالا جائے گا۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر ایوان کی کمیٹیوں کے قیام کے معاملے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ پر اپوزیشن سے جاری ڈیڈلاک کو توڑنے کی حکمت عملی سے متعلق نے وزیر اعظم عمران خان سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

اسپیکر نے امید ظاہر کی تھی کہ پارلیمنٹ کی کمیٹیاں قومی اسمبلی کے 10 دسمبر کو ہونے والے اجلاس کے دوران قائم کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : پی اے سی چیئرمین پر ڈیڈلاک توڑنے کیلئے اسپیکر اسمبلی کی سرتوڑ کوشش

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پبلک اکاؤئنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ شہباز شریف کو نہ دینے سے قطعی انکار کرتے ہوئے سینئر صحافیوں کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اپوزیشن نے اپنے فیصلے پر غور نہیں کیا تو ہم ایوان کی کمیٹیاں تشکیل دے دیں گے۔

سینئر صحافیوں کو اپنے انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا تھا اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی صدارت کرپشن کیسز میں گرفتار شخص کو دیں گے تو دنیا، پاکستان پر ہنسے گی۔

خیال رہے کہ قوانین کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے 30 دن بعد اسپیکر کو ایوان کی کمیٹیوں کے قیام کا سلسلہ مکمل کرنا ہوتا ہے۔

18 اگست کو وزیراعظم کے انتخاب کے بعد اسپیکر اسمبلی کے پاس اسمبلی کی کمیٹیوں کے قیام کے لیے 17 ستمبر تک کا وقت تھا۔

تمام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے قوانین کے تحت تمام کمیٹیوں کے اراکین کے نام اسپیکر کو جمع کروادیے تھے تاہم اپوزیشن کی جانب سے روایت کے مطابق پی اے سی کے چیئرمین کے انتخاب پر تمام اراکیین کے نام خارج کرنے کے اعلان پر کمیٹیوں کے قیام کا سلسلہ روکنا پڑا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں