آئی ایم ایف، حکومت میں اتفاق نہ ہونے پر منی بجٹ کی تیاری

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2018
وزیر خزانہ اسد عمر — فائل فوٹو
وزیر خزانہ اسد عمر — فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت اور انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان کئی امور پر اختلافات کے بعد حکومت نے رواں مالی سال کے لیے تیسرے فنانس بل کو متعارف کرانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ویڈیو کانفرنس کے بعد بھی دونوں اطراف سے کئی امور پر اختلافات برقرار ہیں۔

وزیر خزانہ اسد عمر نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کے ہمراہ پارلیمانی پینل کے سامنے پیش ہوکر نیا فنانس بل متعارف کرانے کا اعلان کردیا۔

مزید پڑھیں: اقتصادی و مالی پالیسیوں کا خاکہ آئی ایم ایف میں جمع کروادیا گیا

ذرائع کا کہنا تھا کہ ویڈیو کانفرنس کے دوران حکومت اور آئی ایم ایف مالی ایڈجسٹمنٹ اور اسٹرکچرل ریفارمز کے وقت اور رفتار پر آمادہ نہیں ہوسکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے اقتصادی و معاشی پالیسیز کے خاکے (ایم ای ایف پی) پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مالی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سوالات میں توانائی کی قیمتیں، مونیٹری اور زر مبادلہ کی قیمت کی پالیسی اور ایم ای ایف پی میں اسٹرکچرل ریفارمز شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم کو حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے تمام امور پر اعتراضات ہیں۔

آئی ایم ایف کے وفد نے سرکاری اداروں کے مستقبل کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کو ایف بی آر کی انتظامی و معاشی پالیسی علیحدہ کرنے کی یقین دہانی

اس ہی طرح آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے نمائندے نے ڈان سے مختصر بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وزیر خزانہ کی جانب سے بنایا گیا منصوبہ انہیں موصول ہوچکا ہے۔

واشنگٹن ڈی سی سے جاری پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی حکام نے ہمیں دستاویزات بھیجی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ان دستاویزات کو دیکھ رہے ہیں‘۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پالیسی اقدامات پر مالی اور اسٹرکچرل اقدامات چاہتا ہے جبکہ حکومت انہیں 3 سال تک پھیلانا چاہتی ہے۔

اس حوالے سے مزید تفصیلات ہمیں نہیں مل سکیں۔

مزید پڑھیں: ’آئی ایم ایف کے پاس جانا تباہ کن ہوگا‘

دونوں اطراف نے رواں سال کے بیرونی مالیاتی خلا پر بھی بات کی اور آئی ایم ایف نے مالی ضروریات پر رضامندی کا اظہار کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ بات ابھی واضح نہیں کہ آئی ایم ایف کے پیکج کو اگلے ماہ حتمی شکل دی جائے گی۔

اس حوالے سے بات کرنے کے لیے وزیر خزانہ سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا تاہم ان کے مشیر اور ترجمان ڈاکٹر خاقان حسن نجیب کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے مفید بحث ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستانی پالیسی دستاویزات پر چند سوالات اٹھائے اور ہم نے اس پر وضاحت پیش کی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 20 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں