سینیٹ کے سابق چیئرمین اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے نگراں وزیر خزانہ کے آئی ایم ایف پیکج کی تیاری سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نگراں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کا پیکج تیار کیا ہے تو انہوں نے اپنے قانونی دائرہ کار سے تجاوز کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ کا بیان واضح ہے کہ آئی ایم ایف سامراجی قوتوں کا آلہ کار ہے، سامراجی طاقتیں آئی ایم ایف اور دیگر اداروں کو استعمال کرنا چاہتی ہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج: وزیرخارجہ نے امریکی بیان مسترد کردیا

رضا ربانی نے کہا کہ امریکا کا ایجنڈا ہے کہ خطے میں اختلافات قائم رہیں جبکہ وہ پاکستان کا مخصوص کردار چاہتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا تباہ کن ہوگا، نئی حکومت کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائے، اگر نئی حکومت آئی ایم ایف کے پاس جانے کا سوچتی بھی ہے تو اس پر پارلیمان میں بحث کروائی جانی چاہیے۔

مائیک پومپیو نے آئی ایم ایف کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے قرض کے لیے درخواست کی صورت میں اگر بیل آؤٹ فنڈ دیا جاتا ہے تو اس سے چین کے قرضے ادا کیے جاسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ یکم اگست کو نگراں وزیرخارجہ عبداللہ حسین ہارون نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکیج کے حوالے سے خبردار کرنے کے بیان کو مسترد کیا تھا۔

عبداللہ حسین ہارون نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور کسی کو پاک-چین تعلقات کے حوالے سے مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اس بار ’آئی ایم ایف‘ کے پاس گئے تو وہ اتنی آسانی سے نہیں مانے گا

انہوں نے کہا تھا کہ وہ سمجھتا ہوں کہ آئی ایم ایف اور چین سے متعلق امریکی بیان نامناسب ہے اور سی پیک کے منصوبوں میں کوئی تیسرا فریق رکاوٹ نہیں بن سکتا، ‘یہ حکومت واضح کرتی ہے کہ سی پیک کو آئی ایم ایف کے پیکیج سے ملانا مکمل طور پر غلط ہے’۔

امریکی سیکریٹری کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں اور منتخب حکومت اس بارے میں اپنی پالیسی وضع کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں