سینیٹ کمیٹی کا سیاستدانوں، بیوروکریٹس کو ’انتقام‘ کا نشانہ بنانے پر تعجب کا اظہار

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2018
سینیٹ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محمد جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا—فائل فوٹو
سینیٹ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر محمد جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا—فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کو مبینہ انتقام اور میڈیا ٹرائل کا نشانہ بنانے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ کس طرح چیئرمین نیب انکوائری کے مرحلے میں ہی اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اپنے صوابدیدی اختیار استعمال کرسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا، تاہم یہ معاملہ ان کیمرا اجلاس میں زیر بحث آیا۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی کے اہم اجلاس میں نیب کی جانب سے صرف اپوزیشن رہنماؤں کو مبینہ طور پر انتقام کا نشانہ بنانے اور ان کے خلاف چیئرمین نیب کی جانب سے صوابدیدی اختیارات کے استعمال کو روکنے کے لیے جامع سفارشات بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب کا ریٹائرڈ سرکاری افسر کے گھر پر چھاپہ، 33 کروڑ روپے برآمد

واضح رہے کہ نیب نے حال ہی میں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کیس میں انکوائری کے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما شہباز شریف کو گرفتار کیا تھا جبکہ پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔

اس کے علاوہ نیب کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور یہاں تک کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے رکھنے والے رہنماؤں کو نوٹسز جاری کیے تھے۔

نیب کی جانب سے اراکین اسمبلی کو جاری ہونے والے نوٹسز بڑے پیمانے پر پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی گردش کرتے رہے تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹی نے یہ نقطہ اٹھایا کہ وزیر اعظم عمران خان، ان کی کابینہ کے ارکان پرویز خٹک، زلفی بخاری اور پنجاب کے وزیر علیم خان سمیت پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے خلاف انکوائریز میں نیب نے کافی نرمی دکھائی تھی۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ زلفی بخاری کی جانب سے اپنا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے سے متعلق درخواست میں نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں تسلیم کیا گیا کہ زلفی بخاری تفتیشی ٹیم کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔

تاہم بیورو کی جانب سے انہیں ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی، جس کی بنیاد پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکال دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی نیب کو کہا ہے وہ لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں، چیف جسٹس

ذرائع کے مطابق کمیٹی میں شامل مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے اراکین نے کہا کہ حالیہ ریکارڈ اور زیر التوا انکوائریز ظاہر کرتی ہیں کہ نیب چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال اپوزیشن جماعتوں کے خلاف ایک پارٹی بن گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ کمیٹی نے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ساتھ ہی کمیٹی اراکین اسمبلی اور حکومتی عہدیداروں کو مبینہ انتقام اور میڈیا ٹرائل کا نشانہ بنانے پر اپنی سفارشات کو حتمی شکمل دے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سفارشات سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کو بھیجی جائیں گی اور اس معاملے کو مزید غور فکر آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں