کوئٹہ: بلوچستان کے وزیر اطلاعات میر ظہور احمد بلیدی کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے مشترکہ رابطہ کمیٹی (جے سی سی) کے 8ویں اجلاس میں ایک ارب ڈالر کا سماجی ترقیاتی پیکج منظور کرلیا گیا ہے۔

20 دسمبر کو بیجنگ میں ہونے والے جے سی سی اجلاس میں ظہور احمد بلیدی نے بلوچستان کی نمائندگی کی تھی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اس اجلاس میں سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں میں بلوچستان کو شامل نہ کرنے کی وجہ سے تحفظات ہونے پر شرکت نہیں کی تھی۔

مزید پڑھیں: سی پیک میں صوبے کے 'معمولی' حصے کےخلاف بلوچستان اسمبلی میں قرارداد منظور

بیجنگ سے واپسی پر وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ چینی حکومت پاکستانی طالب علموں کو 20 ہزار اسکالرشپز دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی حکومت پاکستان کی ٹیکسٹائل، پیٹرو کیمیکل، اسٹیل اور مائننگ کے شعبوں میں مدد فراہم کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں بلوچستان کی جانب سے سی پیک کے سماجی ترقیاتی پیکج کا آدھا حصہ مانگا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایشین انویسٹمنٹ بینک، چینی اداروں سے طویل المدتی مدد طلب

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اسکالرشپز کا بھی آدھا حصہ حکومت پاکستان کو دینے کا مطالبہ کیا تھا‘۔

ظہور احمد بلیدی نے سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ اجلاس میں گوادر پورٹ اور دیگر منصوبوں پر کام کی رفتار کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے پاکستان کے لیے تعلیم، زراعت، غربت کا خاتمہ، صحت، صاف پانی کی فراہمی اور تکنیکی ٹریننگ کے شعبوں میں تعاون جاری رہے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 23 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں