احتساب عدالت کے تفصیلی فیصلے میں نوازشریف کی سزا کی وضاحت

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2018
سابق وزیرِاعظم نواز شریف — فائل فوٹو
سابق وزیرِاعظم نواز شریف — فائل فوٹو

اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس کے تفصیلی فیصلے میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے معاشرے میں روز بروز بڑھتی بدعنوانی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرپشن اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے اور اب اس کے خلاف سخت کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق العزیزیہ یا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو مجرم قرار دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہم سب کے لیے باعثِ تشویش ہے کہ بدعنوانی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ 2 دہائی میں یہ اپنے عروج تک پہنچ گئی ‘۔

یہ بھی پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید، فلیگ شپ ریفرنس میں بری

فیصلے میں کہا گیا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ سخت کارروائی کی جائے جو وقت کی اہم ضرورت ہے، فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے جج نے اسے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت قرار دیا۔

تاہم کچھ قانونی ماہرین نے اسے بہتر قرار نہیں دیا، اس ضمن میں ایک وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اسے غیر متعلق ظاہر کیا ، اور کہا کہ یہ ٹرائل کورٹ کا کام نہیں کہ دونوں فریقین کے دلائل سننے اور شواہد کا جائزہ لے کر معاملے کا فیصلہ کرنے کے بجائے اس طرح کی وضاحتیں پیش کرے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے معاملات کا از خود نوٹس لیے جانے پر کہا جاتا ہے کہ ان معاملات میں مداخلت ضروری تھی جس کے لیے انہوں نے پانی کے معاملےپر چیف جسٹس کے لیے گئے نوٹس کی مثال پیش کی کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ تھا۔

مزید پڑھیں: کرپشن میرے قریب سے نہیں گزری، نواز شریف

تفصیلی فیصلے میں احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ ’ایک جانب بدعنوانی کے ذریعے دولت کے انبار لگائے جارہے ہیں اور دوسری جانب ایک طبقہ خطِ غربت سے اس قدر نیچے ہے کہ مٹی چاٹنے پر مجبور ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے میں عدم مساوات کس قدر گہرائی سے جڑوں میں بیٹھ گئی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکمران جن کے ہاتھوں میں ملک و قوم کی باگ دوڑ ہوتی ہے وہ بھی اپنا کام بہتر طورپر کرنے میں ناکام رہے اور بدعنوانی کے خاتمے کے بجائے ناجائز دولت کے حصول میں مصروف رہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی، جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

عدالت کی جانب سے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں ان کے خلاف ثبوت نہیں لہٰذا انہیں بری کیا جاتا ہے ، تاہم العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، جس پر انہیں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔

عدالتی فیصلے میں نواز شریف کی جائیداد بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا، تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہوا کہ اس میں کونسی جائیداد شامل ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سال 6 جولائی 2017 کو ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 10 سال ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں