ڈیرہ مراد جمالی: بلوچستان کے علاقے نصیر آباد میں طویل عرصے سے بند ایک سو 44 اسکولوں کو فعال کردیا گیا جبکہ محکمہ تعلیم نے اس ڈویژن کے 4 اضلاع میں اسکولوں میں حاضر نہ ہونے والے اساتذہ کی تنخواہوں سے مجموعی طور پر ایک کروڑ روپے منہا کرلیے۔

نصیر آباد ڈویژن کے کمشنر عثمان علی خان نے اس حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ فرائض کی انجام دہی سے غافل رہنے والے اساتذہ کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ 4 ماہ کے عرصے میں ایک سو 44 اسکولوں کو دوبارہ فعال کیا جو طویل عرصے سے غیر فعال تھے.

اس کے علاوہ 91 کے قریب ایسے اساتذہ جو غیر حاضر رہنے کے عادی تھے، کی حاضری یقینی بنائی جبکہ ایک سو 54 اساتذہ کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں 1800 اسکول غیر فعال ہونے کا انکشاف

ان کا مزید کہنا تھا کہ نصیر آباد کے اسکولوں میں نہ آنے والے اساتذہ کی تنخواہوں سے رقم منہا کرنے کے اقدام سے تعلیمی اداروں میں صورتحال تیزی سے بہتر ہورہی ہے۔

اسکولوں کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نصیر آباد ڈویژن میں ہسپتالوں اور بنیادی صحت کے مراکز میں ڈاکٹر اور طبی عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کے لیے بھی سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

ان اقدامات کی بدولت صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی میں بہتری آئی ہے اور اب ڈاکٹرز اور طبی عملہ تمام ضلعی اور تحصیل سطح کے مراکز میں ہنگامی طور پر 24 گھنٹے طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ

مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کمشنر کا کہنا تھا کہ 7 بنیادی صحت کے مراکز بھی عوام کو 24 گھنٹے طبی سہولت فراہم کررہے ہیں جبکہ زیادہ تر ہسپتالوں میں او پی ڈی قائم کردی گئیں اور بنیادی صحت کے مراکز کو 6 ایمبولینس بھی فراہم کی گئیں ہیں۔


یہ خبر 26 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں