کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے صوبے میں صحت اور تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے ساتھ کام کر کے ٹیکس کی وصولی کا دائرہ کار بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا تا کہ صوبے کے مالیاتی ذخائر میں بہتری لائی جاسکے اور بجٹ خسارہ کم کیا جاسکے۔

بلوچستان کی 6 جماعتوں پر مشتمل کابینہ کا پہلا اجلاس وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں صوبے کے مسائل کے حوالے سے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔

بلوچستان کابینہ کے اجلاس کے بعد صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے صوبے میں امن و امان کا جائزہ لیا اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بھی کئی اہم فیصلے کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان حکومت کی 10 رکنی کابینہ کی حلف برداری

ان کا کہنا تھا صوبائی حکومت وفاقی گرانٹ حاصل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کرے گی تا کہ صوبے کو درپیش مالیاتی خسارہ کم کیا جاسکے، انہوں نے بتایا کہ صوبے کو مختلف مد میں 62 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

اس کے علاوہ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وفاق کے وسائل میں بلوچستان صوبے کے حصے کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے بھی مرکزی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر کا مزید کہناتھا کہ کابینہ نے غیر تدریسی عملے کی کانٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتیا ں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں اساتذہ کو ایجوکیٹر ز کےنام پر شامل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بی اے پی کے صدر جام کمال نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھالیا

انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کی 10ہزار خالی اسامیوں پر بھرتیاں کی جائیں گی اس کے علاوہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی خالی آسامیوں پر بھی بھرتیوں کا فیصلہ کیا گیا۔

اس کے ساتھ کابینہ اجلاس میں صوبے کے 10 ہزار اسکولوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور بیت الخلاء کی تعمیر کے لیے ایک ارب روپے مختص کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ تمام اسکولوں میں مستقل بنیادوں پر ٹیچرز مینجمنٹ کمیٹی کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا تا کہ اسکولوں میں اساتذہ اور طلبہ کی مستقل حاضری کو یقینی بنایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: امیر محمد خان جوگیزئی کی بحیثیت گورنر بلوچستان نامزدگی کی رپورٹس مسترد

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ہر یونین کونسل میں لڑکے اور لڑکیوں کے اسکول قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے ساتھ زیر تعمیر کیڈٹ اور رہائشی کالج کومکمل کرنے کے لیے فنڈز فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبےمیں کالجز کے لیے مضامین میں مہارت رکھنے والے اساتذہ کی تعیناتی کی جائے گی۔

بلوچستان میں صحت کے حوالے سے بتاتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کابینہ نے غیر حاضر ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جو اپنی تعیناتی کی جگہ فرائض کی انجام دہی میں غفلت برت رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے حلف اٹھالیا

اس کے ساتھ وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی کے قیام کی کا بھی فیصلہ کیا گیا جو محکمہ صحت کے تمام تر امورکا جائزہ لے گی اور اوپر سے نچلی سطح تک اختیارات کے حوالے سے فیصلے کرے گی۔

اس کے علاوہ صوبائی کابینہ نے بنیادی صحت کے پروگرام کے تحت کانٹریکٹ بنیادوں پر ڈاکٹرز تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔


یہ خبر 29 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں