سعودی لڑکی کو برطانیہ میں پناہ دینے کیلئے پٹیشن پر 80 ہزار افراد کے دستخط

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2019
رحاف محمد القنون کی جانب سے جیرمی ہنٹ کو ٹوئٹر پر کی گئی درخواست کے بعد پٹیشن ائر کی گئی — فوٹو: اے ایف پی
رحاف محمد القنون کی جانب سے جیرمی ہنٹ کو ٹوئٹر پر کی گئی درخواست کے بعد پٹیشن ائر کی گئی — فوٹو: اے ایف پی

اہلِ خانہ سے فرار ہونے والی 18 سالہ سعودی لڑکی رھف محمد القنون کو برطانیہ میں پناہ دینے کے لیے 80 ہزار سے زائد افراد نے آن لائن پٹیشن پر دستخط کر دیئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے دی انڈی پینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق چینج ڈاٹ او آر جی نامی ویب سائٹ پر دائر کی گئی پٹیشن میں برطانوی سیکریٹری خارجہ جیرمی ہنٹ سے رھف محمد القنون کو پناہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس پر اب تک 80 ہزار سے زائد افراد دستخط کر چکے ہیں۔

مذکورہ پٹیشن 2 روز قبل رھف محمد القنون کی جانب سے جیرمی ہنٹ کو ٹوئٹر پر کی گئی درخواست کے بعد دائر کی گئی۔

اس حوالے سے برطانیہ کے فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کی ترجمان نے بتایا کہ وہ اس حوالے سے فکر مند ہیں اور اس معاملے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

تاہم تھائی لینڈ کے امیگریشن چیف کا کہنا ہے کہ سعودی لڑکی کا معاملہ ان کے والد اور بھائی کی بنکاک آمد کے بعد پیچیدہ ہوسکتا ہے، کیونکہ وہ تھائی لینڈ پہنچ گئے ہیں اور رھف سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

انسانی حقوق واچ کے ایشیا کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹ سن کا کہنا تھا کہ ’خدشات ہیں کہ رھف محمد القنون کے اہلِ خانہ انہیں سعودی عرب واپس لے جانے کی کوشش کریں گے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’سعودی لڑکی کے والد کی آمد تشویش ناک ہے‘۔

فل رابرٹ سن کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اندازہ نہیں کہ کیا ہونے جارہا ہے، شاید وہ اسے ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے یا اس کے لیے سفارت خانے کی مدد حاصل کریں گے‘۔

مزید پڑھیں: اہلِ خانہ سے فرار سعودی لڑکی کا معاملہ دیکھنے میں کچھ دن لگیں گے، اقوام متحدہ

خیال رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ میں گرفتار سعودی لڑکی کا معاملہ دیکھنے میں مزید کچھ دن لگیں گے جبکہ آسٹریلیا کی حکومت نے لڑکی کی حفاظتی پناہ لینے سے متعلق درخواست کو عالمی ادارے کے فیصلے سے مشروط قرار دیا تھا۔

اس معاملے کو حل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بنکاک میں 'یو این ایچ سی آر' کے نمائندے گُسیپی ڈی وینسینٹی نے بتایا کہ ادارے کو یہ معاملہ دیکھنے اور مزید اقدامات اٹھانے میں مزید کچھ دن لگ سکتے ہیں۔

رھف محمد القنون کون ہیں؟

18 سالہ رھف محمد القنون اپنے اہلخانہ کے ہمراہ کویت کی سیاحت پر تھیں جہاں سے وہ بنکاک کے راستے آسٹریلیا جانے کی کوشش میں گرفتار ہوئیں۔

اپنے اہلخانہ کی جانب سے قتل کیے جانے کے خطرے سے دوچار رھف نے کہا تھا کہ ’میں نے مذہب سے متعلق کچھ باتیں کیں اور مجھے خوف ہے کہ سعودی عرب واپس بھیجنے کی صورت میں مجھے قتل کردیا جائے گا‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی سفارتخانے نے ان کا پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے لیا جس پر آسٹریلیا کا ویزا موجود ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: واپس سعودی عرب بھیجا تو اہلخانہ قتل کردیں گے، سعودی لڑکی

امیگریشن حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ ’رھف شادی کی خواہش مند نہیں اور اسی لیے اپنے اہل خانہ سے راہ فرار اختیار کی اور اب انہیں سعودی عرب واپس جانے پر تحفظات ہیں‘۔

بعد ازاں امیگریشن پولیس کے سربراہ نے کہا تھا کہ آسٹریلیا میں پناہ کی خواہشمند لڑکی کو کچھ وقت کے لیے تھائی لینڈ میں داخلے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

دوسری جانب آسٹریلوی حکومت نے رھف محمد القنون کی پناہ سے متعلق درخواست پر نظر ثانی کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

آسٹریلیا کے محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اس وقت اقوامِ متحدہ کے پاس ہے، تاہم جیسے ہی عالمی ادارہ کسی نتیجے پر پہنچے گا تو سعودی لڑکی کی درخواست پر غور کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا.

تبصرے (0) بند ہیں