حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2019
ڈریپ نے مختلف ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ کردیا تھا—فائل فوٹو
ڈریپ نے مختلف ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ کردیا تھا—فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور شعبہ صحت کے دیگر اسٹیک ہولڈرز نے مختلف ادویات کی قیمتوں میں اچانک اضافے پر تنقید کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو فوری واپس لے کیونکہ اس سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے مختلف ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافے کی اجازت دی تھی۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ

انہوں نے کہا کہ اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ناقابل قبول ہے اور اس طرح کے اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے لوگوں کا سکون چھینا اور اب ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ان کی زندگیاں چھین رہی ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی کارکردگی صرف لوگوں کو فراہم کی گئی سہولیات واپس لینا ہے اور عوام کو 50 لاکھ گھروں کی فراہمی کا دعویٰ کرکے حکومت نے صرف انہیں بے گھر کیا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت نے خود کو تباہ کن سونامی ثابت کردیا، حکومت کا طرز عمل مایوس کن ہے ، پاکستان کے عوام تحریک انصاف کے دور حکومت کی ناانصافی اور متعصب رویے کے خلاف احتجاج کریں گے‘۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ایسوسی ایشن کو بہت زیادہ تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’روپے کی قدر میں کمی کے باعث حکومت کو ادویات کی بڑھتی قیمت کو کم کرنے کے لیے کوئی اور طریقہ ڈھونڈنا چاہیے اور حکومت ادویات سازی کے لیے درآمد خام مال پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کم کرکے فارماسیوٹیکل کمپنیز کی مدد سے ایسا کرسکتی ہے۔

ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ ’ویکسین اور خام مال کو مقامی سطح پر تیار کرنا چاہیے اور جعلی اور اسمگل شدہ ادویات کا ترجیحی بنیادوں پر خاتمہ ہونا چاہیے‘۔

ادھر پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر افضل میاں کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافے نے ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے پلان میں حکومت کی ناکامی کو بے نقاب کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقامی کمپنیوں نے جان بچانے والی ادویات کی پیداوار روک دی

انہوں نے کہا کہ ’اگر روپے کی قدر میں کمی کا عذر مان لیا جائے تو یہ افسوسناک ہے کہ بوجھ ان لوگوں پر منتقل کیا گیا جو پہلے ہی زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں‘۔

علاوہ ازیں فارما بیورو کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عائشہ تیمی الحق نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اضافہ کافی نہیں ہے کیونکہ ادویات کی قیمتوں میں 9 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ روپے کی قدر میں 30 فیصد سے زائد کمی ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی حکومت اور ڈریپ کو ہدایت کی تھی کہ وہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کریں اور بالآخر یہ کردیا گیا‘۔


یہ خبر 13 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں