مقامی کمپنیوں نے جان بچانے والی ادویات کی پیداوار روک دی

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2018
ادویات سازوں نے حکومت کو بدترین بحران سے خبردار کردیا—فائل فوٹو
ادویات سازوں نے حکومت کو بدترین بحران سے خبردار کردیا—فائل فوٹو

کراچی: مقامی مینوفکچررز نے پیداواری اخراجات ریٹیل قیمت سے زائد ہونے کے بعد ملٹی ڈرگ ریزسٹینٹ (ایم ڈی آر) تپ دق (ٹی بی)، مختلف اعصابی امراض، کینسر اور جلد کی بیماریوں کی مختلف اقسام کے علاج کے لیے جان بچانے والی ادویات کی پیدوار روک دی۔

مینوفکچررز نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ان کی سفارشات کے مطابق قیمتیں نہیں بڑھائیں تو جان بچانے والی ادویات سمیت مختلف دوائیوں کا بدترین بحران پیدا ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ’اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے دریغ استعمال امراض کو ناقابلِ علاج بنادیتا ہے‘

ادویات کمپنی نے کہا کہ روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کمپنیاں موجودہ نرخ پر ادویات کی پیداوار جاری نہیں رکھ سکتیں۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے چیئرمین زاہد سعید کے مطابق 800 لائسنس ہولڈرز کے مقابلے میں صرف 500 کمپنیاں اصل میں ادویات کی پیداوار کر رہی ہیں۔

ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ناقابل برداشت پیداواری لاگت کے باعث ادویات ساز آہستہ آہستہ اپنی صنعتیں بند کر رہے ہیں۔

پی پی ایم اے چیئرمین نے ایسوسی ایشن کی جدوجہد، روپے کی قدر میں کمی کے بعد ادویات کی قیمتوں میں استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور سپریم کورٹ میں سماعت سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ مہینوں کی سماعت کے بعد 14 نومبر کو عدالت عظمیٰ نے ڈریپ اور حکومت کو ہدایت کی تھی کہ 15 روز میں نئی قیمتوں کا تعین کریں، تاہم ’اس حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ اسی طرح سپریم کورٹ کی جانب سے ڈریپ کے پالیسی بورڈ کو ہدایت کی گئی تھی کہ 15 دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے لیکن بدقسمتی سے ڈریپ اور حکومت کی جانب سے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا‘۔

زاہد سعید کا کہنا تھا کہ ادویات کی پیداوار کےلیے 90 فیصد خام مال سمیت پیکیجنگ کا سامان درآمد کیا جاتا ہے اور روپے کی قدر میں کمی کے بعد ادویات سازوں کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ موجودہ ریٹیل قیمت پر ادویات کی پیداوار کریں۔

پی پی ایم اے چیئرمین نے کہا کہ صنعتیں بند ہونے سے مہنگی ادویات درآمد کرنا پڑیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: اینٹی بایوٹیکس ادویات جسم پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں؟

انہوں نے ڈریپ اور وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ ادویات کی قیمتوں کا فوری طور پر جائزہ لیں اور نئی قیمتوں سے متعلق سپریم کورٹ کو آگاہ کریں، بصورت دیگر سپریم کورٹ کی دی گئی فہرست اور ڈریپ کے فارمولے کو دیکھتے ہوئے مینوفکچررز خود سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہوں گے۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل نہ کرنے پر ہم ڈریپ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دینے کا سوچ رہے ہیں، اس صورت میں ہم ڈرگ ریگولیٹر کے خلاف قانونی کے تحت کارروائی کریں گے‘۔


یہ خبر 10 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں