ایران کا ’تہران مخالف اجلاس‘ منعقد کرنے کے منصوبے پر پولینڈ سے احتجاج

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2019
یہ سمٹ آئندہ ماہ فروی میں وارسا میں منعقد ہوگی—فائل فوٹو
یہ سمٹ آئندہ ماہ فروی میں وارسا میں منعقد ہوگی—فائل فوٹو

دبئی: ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے پولینڈ کی جانب سے امریکا کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر ایک عالمی اجلاس کی میزبانی کرنے کے منصوبے پر ایک سینئر پولش سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری خبررساں ادارے اِرنا نے رپورٹ کیا کہ امریکا کے ساتھ مل کر ہونے والی یہ عالمی کانفرنس خاص طور پر مشرق وسطیٰ پر مرکوز ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ یہ اجلاس 13 سے 14 فروری تک وارسا میں منعقد ہوگا، جس میں مشرق وسطیٰ کا استحکام اور سیکیورٹی پر توجہ کے علاوہ اس بات کو یقینی بنانا اہم عنصر ہے کہ ’ایران کو غیر مستحکم کرنے میں امریکا کا اثر و رسوخ نہیں ہے‘۔

مزید پڑھیں: ایران پر امریکی پابندیوں کے سبب تیل کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

ارنا کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے حکام نے تہران میں پولینڈ کے ناظم الامور کو کہا کہ ایران اجلاس منعقد کرنے کے اس فیصلے کو ’اپنے خلاف حریفانہ کارروائی‘ کے طور پر دیکھتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ تہران اس کا جواب دے سکتا ہے۔

اس موقع پر پولینڈ کے ناظم الامور نے کانفرنس سے متعلق تفصیل فراہم کی اور کہا کہ یہ ایران کے خلاف نہیں ہے۔

تاہم اس معاملے پر پولش وزارت خارجہ کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو ختم کرنے اور ایران کے تیل کے شعبے پر دوبارہ پابندی عائد کرنے کے بعد سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

دوسری جانب قطر میں گفتگو کرتے ہوئے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ اس اجلاس کے مقصد میں ایران کے ’رویے‘ میں تبدیلی بھی شامل ہے، کیونکہ واشنگٹن کا الزام ہے کہ ایران دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہوئے خطے کو غیرمستحکم کرتا ہے، تاہم ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور موقف اختیار کرتا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی فوج کی موجودگی خطے میں پریشانی اور عدم استحکام کا باعث ہے۔

پومپیو کا کہنا تھا کہ ’ہم مختلف موضوعات پر بات چیت کے لیے اکٹھا ہوں گے، جس میں داعش کے خلاف لڑنا اور اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک عام ملک کی طرح برتاؤ کرنے کے لیے باور کروانے جیسے موضوع اس اجلاس کا حصہ ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا

انہوں نے کہا کہ ’یہ کانفرنس امریکا، یورپ اور مشرق وسطیٰ تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں ایشیا، افریقہ اور پوری دنیا کے ممالک شامل ہوں گے‘۔

قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے اس کانفرنس کے منعقد کرنے پر پولینڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ٹوئڑ پر لکھا تھا کہ ’ پولش حکومت شرمندگی کو دھو نہیں سکتے تھے جب ایران نے عالمی جنگ عظیم دوئم میں پولینڈ کو بچایا اور اب وہ ایران مخالف سرکس کی میزبانی کر رہا ہے‘۔

علاوہ ازیں ایران کے نائب صدر اسحٰق جہانگیری نے کہا کہ یہ کانفرنس اس لیے منعقد کی جارہی کیونکہ امریکی پابندیاں ایران کو گھٹنوں کے بل لانے میں ناکام رہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں