وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کردیا.

اسلام آباد میں تعلیمی قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، آج ایک انتہائی اہم تقریب یہاں ہو رہی ہے، پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کا اسکول نہ جانا بڑا چیلنج ہے، قائدا عظم نے فرمایا تھا قوم کے لیے تعلیم زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹنٹنگ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے پاکستان کا، مالی وسائل تعلیم کے فروغ کے لیے ضروری ہے اور اس کا مسئلہ بھی درپیش ہے لیکن سب سے بڑا چیلنج ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے حوصلے کا ہونا ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان ایک جوہری ملک ہے، ہم بیرونی دباؤ کے باوجود جوہری ملک بنے، دہشت گردی ملک کے لیے بڑا چیلنج ہے، قوم نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر موڑنے کے لیے کئی موقع سامنے آئے ہیں، کسی بھی قوم کی ترقی تعلیم سے جڑی ہے۔

شہباز شریف نے بتایا کہ ہم نے پنجاب میں 2008 سے 2018کے دوران جبری مشقت کاخاتمہ کیا اور بچوں سے مشقت کرانے والے والدین کو تعلیم کے لیے رقم دی، ساتھ ہی ہم نے محنت سے 10 ہزار اسکولوں کو اپ گریڈ کیا گیا اور ان کے تعلیمی معیار کو بہتر کیا گیا، دانش اسکولوں کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہاں غریب بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں برطانوی حکومت کے تعاون سے ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ قائم کیے ہیں، 2008 میں پنجاب میں ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، یہ ریجن کا سب سے بڑا تعلیم فنڈ تھا، یہ ان کے لیے تھا جن بچوں کے پاس اسکول جانے کے لیے وسائل نہیں تھے، ہم اس فنڈ میں ہر سال 20 لاکھ روپے مختص کرتے تھے اور اس کے تحت 4 لاکھ 50 ہزار طالب علموں کو اسکالر شپس دی گئیں، میں نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بچوں کے لیے تعلیمی وظائف اور یونیفارم کا بندوبست کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات میں پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نہیں کر رہا، ہم لازمی 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کو اسکول میں داخلہ کرائیں گے، میں پاکستان میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں، میں تمام وزرائے اعلی سے ملوں گا، تعلیم کے کردار نہیں بن سکتا، تعلیم کے بغیر انڈسٹری نہیں چل سکتی۔

قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد کے اسکول سے باہر ہونے پر تشویش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان میں بچوں کی بڑی تعداد کے اسکول سے باہر ہونے پر تشویش ہے، پاکستان میں دیگر ممالک سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے پالیسیاں بنائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ہمیں تعلیم کے شعبے پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

جین میریٹ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم صاحب، آپ کے دو طرفہ شراکت داروں کے طور پر ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا عہد کریں کہ 2030 تک ہر بچہ 10 سال کی عمر تک پڑھنے اور سیکھنے کے قابل ہو جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ میں اس بات کی یقین دہانی کرواتی ہوں کہ برطانیہ پاکستان کو تعلیم کے شعبے کے لیے آخری حد تک مدد فراہم کرتا رہے گا اور مجھے امید ہے کہ دیگر شراکت دار بھی اس سلسلے میں مدد فراہم کریں گے، پاکستان میں کسی بھی بچے کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایجوکیشن ٹاسک فورس کی تشکیل کوآرڈینیشن کے لیے بہت ضروری بنیاد فراہم کرے گی، ہم مشترکہ مفادات کی کونسل کو فیڈریشن یونٹ کو اکٹھا کرنے کے لیے مزید مؤثر کردار ادا کرنے پر بھی زور دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں