فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بلند و بالا دعوؤں کے باوجود ٹیکس محکمہ گزشتہ سال ٹیکس چوری کی صرف 20 فیصد رقوم ہی واپس لینے میں کامیاب ہوسکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹیکس چوری روکنے کا پاکستان کے سب سے بڑے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ملک سے مجموعی طور پر ایک سو 70 ارب روپے کی چوری ہوئی۔

ایف بی آر کے محکمہ ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس ملک بھر کے 21 دفاتر میں ٹیکس چوری سے متعلق 580 درخواستیں موصول کی گئیں۔

مزید پڑھیں: سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ٹیکس نظام کو بدلنا ہوگا، وزیر اعظم

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ڈائریکٹریٹ ان لینڈ ریونیو وزیر خزانہ اسد عمر کو ٹیکس چوری کی شکایتوں اور ٹیکس کی وصولی سے متعلق بریفنگ دیں گے۔

تاہم ایف بی آر حکام نے ٹیکس چوری کے کیسز کی حیثیت سے متعلق بات کرنے سے انکار کردیا۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 50 ہزار لین دین ہوئیں جن کی کل مالیت (ڈپٹی کمشنر کے ریٹ کے مطابق) 6 سو ارب روپے کی تھی، تاہم اس کی مارکیٹ کی قیمت بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں واضح کمی

مذکورہ 50 ہزار لین دین میں 7 ہزار 5 سو افراد ایسے ہیں جو ٹیکس ہی ادا نہیں کرتے۔

اس کے علاوہ ایسے افراد جو ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں لیکن انہوں نے ایک کروڑ روپے تک کی گاڑیاں بھی خریدیں۔

ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ان افراد کی تعداد صرف وفاقی دارالحکومت میں ہی ہزاروں میں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں