وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ہمیں ٹیکس نظام کو بدلنا ہوگا کیونکہ موجودہ ٹیکس نظام کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی بڑا سرمایہ کار ہمارے ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔

اسلام آباد میں پاکستان اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں لوگوں کی ذہنیت بدلنی ہوگی کہ پیسہ بنانا گناہ نہیں ہے، بلکہ ٹیکس چوری کرنا گناہ ہے اور ناجائز طریقے سے پیسہ کمانا غلط ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس چوروں کے لیے محفوظ ممالک کا پاکستان کی معاونت سے انکار

انہوں نے ملک میں کاروبار کے فروغ کے لیے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں ایک آفس بنے گا جو کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کام کرے گا اور کاروباری حضرات کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر ملک کے ٹیکس کے نظام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارا ٹیکس کا نظام اتنا فرسودہ ہے کہ ایسا آدمی ہی سرمایہ کاری کرے گا جو ملک سے بہت پیار کرتا ہوگا یا پھر بہت مجبور ہوگا یا پھر وہ انتہائی دولت مند ہوگا اور پیسوں کے عوض ان مسائل پر قابو پا لے گا، لیکن جس سرمایہ کار کے پاس بھی انتخاب کے مواقع ہوں گے وہ اس ٹیکس نظام کی وجہ سے کسی اور ملک میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان مشکلات کو دیکھتے ہوئے ہم نے ٹیکس نظام میں بھی سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو پاکستان لایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم کاروبار، سرمایہ کاری کو تحفظ دینا چاہتے ہیں، وزیراعظم

عمران خان نے کہا کہ کابینہ نے ٹیکس وصولی اور ٹیکس پالیسی کو علیحدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ٹیکس وصولی کرتے کرتے ہم نے اپنی صنعت کو تباہ کردیا ہے اور ہم پالیسی سازی کریں گے کہ ہمیں کیسے اپنی صنعت اور مینوفیکچرنگ کو بڑھانا ہے اور اس کا ٹیکس وصولی سے کوئی لینا دینا نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ ہمیں بری طرح متاثر کر رہی ہیں اور اس کا سب سے بڑا اثر ہماری صنعتی ترقی پر پڑ رہا ہے، لیکن ہم اس پر قابو پانے کے لیے پالیسی سازی کر رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ غیرملکی پاکستانیوں کو ترسیلات زر ملک بھیجنے کے لیے بھی اقدامات کر رہے ہیں، تاکہ وہ باآسانی قانونی طریقے سے ترسیلات زر یہاں بھیج سکیں اور ہماری ڈالر کی کمی کا مسئلہ بھی حل ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بہت زیادہ دلچسپی ہے جس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان کی جیو اسٹریٹیجک پوزیشن، سی پیک اور پاکستان کی نوجوان آبادی ہے جبکہ موجودہ حکومت کی کرپشن کے خاتمے کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے بیرون ملک سرمایہ کار کافی دلچسپی لے رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں: اسلامی سرمایہ کاری میں کرپٹو کرنسی کی حیثیت؟

عمران خان نے کہا کہ پاکستان وسائل سے بھرپور ملک ہے جہاں ریکوڈک کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں تانبے اور تھر میں کوئلے سمیت پوا ملک بیش قیمت معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے اور ہمیں ان وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مدد کرنی ہو گی۔

اعلیٰ سطح کا اجلاس

وزیراعظم اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

اکنامک فورم سے اجلاس سے قبل وزیراعظم نے کاروبار میں آسانی پیدا کرنے اور مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار فضا پیدا کرنے سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔

چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف نے وزیراعظم کو اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سرمایہ کاری بورڈ کاروباری لین دین میں سہولت پیدا کرنے، سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور ملک میں کاروبار کو خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے تبدیلی کے محرک کے طور پر کام کرے گا۔

انہوں نے وزیراعظم کو ٹیکسیشن، مالیات تک رسائی، ریگولیشن اور پالیسی امور اور سرخ فیتے سمیت کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ، خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے صوبوں اور متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

ہارون شریف نے کہا کہ نجی اور سرکاری شعبے کے درمیان رخنے کو دور کرنے اور حکومتی پالیسیوں پر نجی شعبے کے اعتماد کی بحالی اور کاروباری برادری کے لیے سہولت کا حامل ڈھانچہ وضع کرنے کے لیے خصوصی کاوشیں بروئے کار لا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں کرپشن ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑ دوں گا‘

دوران اجلاس وزیر اعظم عمران خان نے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ ملک میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے لیے مختلف شعبہ جات اور اس کے ذیلی شعبوں میں درپیش تمام تر مسائل اور ان کے حل کے بارے میں جامع منصوبہ پیش کریں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم ملک میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے بارے میں ہر ماہ جائزہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔

اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف، وفاقی سیکریٹریز اور سینئر حکام نے شرکت کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں