سپریم کورٹ: پی آئی اے کے سی ای او کی تعیناتی کیلئے قواعد و ضوابط پر عمل کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 25 جنوری 2019
3 ستمبر کو مشرف رسول سیاں کی بطور سی ای او تعیناتی کو کالعدم قرار دیا گیا تھا—فائل فوٹو ڈان نیوز
3 ستمبر کو مشرف رسول سیاں کی بطور سی ای او تعیناتی کو کالعدم قرار دیا گیا تھا—فائل فوٹو ڈان نیوز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز (بی او ڈی) کو ہدایت کی کہ ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) کے عہدے پر تقرری کے لیے آزادانہ شفاف اور غیر جانبدار طریقہ کار کو اپنانا چاہیے۔

پی آئی اے کے سابق سی ای او مشرف رسول سیاں کی تقرری سے متعلق کیس میں تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کمپنی کے سی ای او کی تعیناتی کے لیے منصوبہ بندی، تقرری کا عمل اور اس عہدے کے لیے موضوع امیدوار کا مناسب میعار پر انتخاب بی او ڈی کی ذمہ داری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 3 ستمبر کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مختصر فیصلے میں تقرری کے لیے اپنائے جانے والے طریقہ کار اور قوانین و ضوابط کی خلاف ہونے پر پی آئی اے کے سربراہ مشرف رسول سیاں کی کالعدم قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ایئر لائن کے سی ای او کی تقرری کالعدم قرار

عدالت نے اپنے حکم میں وفاقی حکومت کو بھی سی ای او پی آئی اے کی تعیناتی کے لیے سختی سے معیار اور قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ مشرف رسول سیاں کی تعیناتی کا معاملہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی عدالت میں ایک درخواست پر زیر سماعت آیا تھا جس میں پی آئی اے حکام پر اقرباءپروری اورپسندیدگی کو ترجیح دینے کے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ پی ٓائی اے کے اعلیٰ افسران قانونی اختیار نہ ہونے کے باوجود عہدے سنبھالے ہوئے ہیں اور قومی اثاثوں کو کوڑیوں کے دام فروخت کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے نے سی ای او کو سہولت دینے کیلئے ’ٹیلر میڈ‘ اشتہار جاری کیا، رضا ربانی

تفصیلی فیصلے میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایئرلائن کے بورڈ کی ہی ذمہ داری ہے کہ بورڈ کی کارروائی اور کمپنی کے انتظامی عہدوں پر فائز سینئر اور جونیئر افسران کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ تشکیل دے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ بورڈ کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ بدعنوانی کے خاتمے، نشاندہی اور نگرانی کے دوران خطرات اور اشیا کی خریداری کےساتھ ساتھ خدمات کے حوالے سے پالیسی ترتیب دے۔

علاوہ ازیں تفصیلی فیصلے میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ اس بات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں کہ سلیکشن بورڈ نے مشرف رسول سیاں کی قابلیت کا جائزہ لیتے ہوئے قوانین و ضوبط پر عمل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایئرمارشل ارشد ملک کی بطور سی ای او 'پی آئی اے' تعیناتی قانونی قرار

اس کے ساتھ سابق سی ای او کا نہ ہی کوئی انٹرویو لیا گیا جبکہ اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے پہلے کی دی گئیں ہدایات کو بھی نظر نداز کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں