برازیل میں ڈیم ٹوٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 40 ہوگئی

اپ ڈیٹ 27 جنوری 2019
بارشوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے — فوٹو: اے ایف پی
بارشوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے — فوٹو: اے ایف پی

برازیل کی جنوب مشرقی ریاست میناس جیرس میں خام لوہے کی کان پر قائم ڈیم ٹوٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 40 ہوگئی جبکہ حکام نے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے مطابق ریسکیو اہلکار کیچڑ میں پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے ہیلی کاپٹروں اور مٹی ہٹانے والی مشینری کی مدد سے کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جمعہ کے روز برازیل کی ریاست میناس جیرس میں بروماڈنہیو نامی شہر کے قریب مائننگ کمپلیکس کے ملازمین دوپہر کا کھانا کھارہے تھے کہ کان کن کمپنی ’ویل‘ کے زیر ملکیت ڈیم ٹوٹنے سے مائننگ کمپلیکس مٹی کے ڈھیر میں دفن ہوگیا،

ڈیم ٹوٹنے کے نتیجے میں 3 سو افرد تاحال لاپتہ ہیں، درجنوں گھر بھی تباہ ہوئے جبکہ متعدد گاڑیاں اور بسیں مٹی، لوہے کے ذرات اور پانی میں بہہ گئیں۔

حکام نے بارشوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، میناس جیرس کے گورنر رومیو زیما نے حادثے کے ذمہ داران کو سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: برازیل: ڈیم ٹوٹنے سے 9 افراد ہلاک، 300 لاپتہ

ڈیم ٹوٹنے کے مقام سے 8 کلومیٹر کی دوری پر ایک علاقہ مکین سیمون پیڈروسا کا کہنا تھا کہ ’ میں نے کیچڑ کو پہاڑ سے نیچے آتے ہوئے دیکھا، جس کا بہت زیادہ شور تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ مجھے ایسا محسوس ہوا تھا کہ میری زندگی کا اختتام قریب ہے، یہ ایک ٹراما تھا، میں اسے کبھی نہیں بھولوں گی‘۔

گزشتہ روز 43 افراد کو زندہ نکالنے کے بعد مزید افراد کے زندہ بچنے کی امید ظاہر کی جارہی تھی۔

تاہم ویل کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے 2 سو سے زائد ملازمین لاپتہ ہیں جبکہ فائر حکام کے اندازے کے مطابق 3 سو قریب افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

ویل کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) فیبیو شوارٹس مین نے کہا کہ وہ ڈیم ٹوٹنے کی وجوہات سے لاعلم ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ حادثے کے وقت 3 سو ملازمین کام کررہے تھے۔

2 روز گزرنے کے بعد اکثر افراد میں اپنے پیاروں سے ملنے کی امید دم توڑ رہی ہے، جواؤ باسکو نے اپنے کزن سے متعلق کہا کہ ’ مجھے نہیں لگتا کہ وہ زندہ ہیں، اس وقت میں معجزے کی امید کرسکتا ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: برازیل: فورٹالیزا میں درجنوں حملوں کے بعد فوج تعینات

دوسری جانب ڈیم کے پانی میں کان کا ملبہ شامل ہونے کی وجہ سے وسیع پیمانے پر آلودگی کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

ویل کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ملبہ گیلی مٹی پر مشتمل ہوتا ہے جو زہریلا نہیں ہوتا۔

تاہم اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 2015 میں اسی نوعیت کی آفت کے ملبے میں ’ زہریلے دھاتی مادے کی موجودگی ‘کا انکشاف کیا گیا تھا۔

برازیل کے اٹارنی جنرل ریکوئیل ڈوج نے سانحے کی تحقیقات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ’اس میں لازمی طور پر کسی کی غلطی ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں 6 سو کانیں ہیں جن کو درپیش خطرات کی بنیاد پر ان کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ 2015 میں بھی اسی ریاست میں 'ویل' کی ملکیت والا ایک ڈیم ٹوٹ گیا تھا، جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک اور سیکڑوں افراد بے گھر ہوئے تھے۔

2015 میں ہونے والے حادثےکو برازیل کی تاریخ کی بدترین ماحولیاتی آفت قرار دیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں 2 لاکھ 50 ہزار افراد پینے کے پانی سے محروم ہوگئے تھے اور ہزاروں مچھلیاں مر گئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں