سندھ ہائیکورٹ: فیسوں سے متعلق حکم عدولی کرنے والے اسکولز کے خلاف کارروائی کا حکم

اپ ڈیٹ 28 جنوری 2019
عدالت نے ڈی جی اسکولز کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کردی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے ڈی جی اسکولز کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کردی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ ہائی کورٹ نے عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ اسکولز کو احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

عدالت عالیہ میں نجی اسکول مالکان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس دوران ڈی جی پرائیویٹ اسکولز، متاثرہ والدین کے وکلا و دیگر حکام پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے ڈی جی پرائیویٹ اسکولز سے استفسار کیا کہ بیکن ہاؤس اور سٹی اسکول کے حوالے سے کیا کارروائی کی ہے؟ جس پر انہیں جواب دیا گیا کہ ہم نے ان کی رجسٹریشن معطل کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: نجی اسکولز کو 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم

اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ان 2 اسکولز کے فیس اسٹرکچر کے بارے میں کیا کیا؟ ان 2 اسکولز کے بچوں سے کو پیسے واپس دلوائے گئے یا نہیں؟ جس پر ڈی جی اسکولز نے جواب دیا کہ جب ان اسکولز کی رجسٹریشن بحال ہوگی تو فیس اسٹرکچر کا معاملہ دیکھا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سٹی اور بیکن ہاؤس اسکولز نے فیس اسٹرکچر کبھی منظور ہی نہیں کرایا، اس پر وکیل ڈی جی اسکولز نے کہا کہ جب تک کوئی اپلائی نہیں کرے گا ڈی جی اسکولز کیسے فیس اسٹرکچر منظور کریں گے۔

دوران سماعت والدین کے وکیل نے کہا کہ 2006 میں نجی اسکولز کا حکم امتناع ختم ہوگیا تھا مگر کارروائی نہیں کی گئی۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا کریں پھر اسکولز بند کردیں کل کو بچے پھر یہاں کھڑے ہوں گے، اس پر ڈی جی اسکولز نے کہا کہ ہمارے پاس افرادی وقت ہی بہت کم ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ حکومت سندھ ہی کچھ کرے ڈی جی اسکولز بچارے بے بس دکھائی دیتے ہیں، ایسا کرتے ہیں کہ سیکریٹری ایجوکیشن کو بلوا لیتے ہیں۔

عدالت نے ڈی جی اسکولز سے مکالمہ کیا کہ نجی اسکولز نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہیے، انہیں سزائیں ملنی چاہیے، اس پر ڈی جی اسکولز نے کہا کہ ان اسکولوں پر جرمانہ لگاسکتے ہیں، 6 ماہ کے لیے جیل بھیج سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پرائیویٹ اسکولز کی فیس میں سالانہ اضافہ غیرقانونی قرار

اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے آپ کی قابلیت یہی ہے کہ آپ کچھ نہیں کرسکے۔

بعد ازاں عدالت نے ڈائریکٹر پرائیویٹ اسکولز کو عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرانے کا حکم دیتے ہوئے عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا، جس کے بعد کیس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ 3 دسمبر 2018 کو سندھ ہائیکورٹ نے نجی اسکولز کی جانب سے 5 فیصد سے زائد فیسوں کی وصولی سے متعلق کیس میں 20 ستمبر 2017 سے قبل کا فیس اسٹرکچر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے نجی اسکولز کو ایک ساتھ 3 ماہ کی فیس لینے سے بھی روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں