سانحہ ساہیوال: 2 موٹرسائیکل سواروں نے گاڑی پر فائرنگ کی، ملزمان کا دعویٰ

01 فروری 2019
ان کی گاڑی کے قریب موجود دو موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی تھی، ملزمان — فائل فوٹو
ان کی گاڑی کے قریب موجود دو موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کی تھی، ملزمان — فائل فوٹو

ساہیول قتل واقعے میں 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر زیر حراست محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے 6 اہلکاروں نے 19 جنوری کو قادر آباد کے قریب 4 لوگوں پر فائرنگ کے الزامات کو مسترد کردیا۔

ملزمان نے واقعے پر بنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو بتایا ہے کہ محمد خلیل اور اس کے اہلخانہ اور اس کے دوست زیشان پر 2 موٹرسائیکل سوار جو ان کی گاڑی کے قریب موجود تھے، نے فائرنگ کی۔

واضح رہے کہ یوسف والا پولیس نے 6 سی ٹی ڈی اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کے دفعہ 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ساہیوال: سی ٹی ڈی کی کارروائی، کار سوار خواتین سمیت 4 'مبینہ دہشت گرد' ہلاک

دوسری جانب مقتول خلیل کے بھائی جلیل شناخت کے لیے سینٹرل جیل نہیں پہنچے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے شناخت کے مرحلے کے لیے جلیل کے طلبی کے سمن حاصل کیے تھے تاہم انہوں نے اسے وصول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

جلیل نے ڈان کو بتایا کہ انہیں سی ٹی ڈی کی تحقیقات پر اعتبار نہیں اور جوڈیشل کمیشن کو اس معاملے پر تحقیقات کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال: سینیٹ کمیٹی اور ورثا کا جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

سی ٹی ڈی کے سب انسپیکٹر صفدر حسین، ناصر نواز، احسن خان، محمد رضوان، سیف اللہ عابد اور حسنین اکبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے معاملے کو پیچیدہ بنانے کے لیے الزامات کو مسترد کیا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں یکم فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں