کیا 3 دن کے بچے بھی الفاظ سمجھ لیتے ہیں؟

اپ ڈیٹ 19 فروری 2019
اس تکنیک سے ان حصوں کا پتہ چلا جو اس وقت حرکت میں آتے ہیں جب 3 دن کے بچے ان مخفی الفاظ کو پہچاننا شروع کرتے ہیں—تصویر شٹر اسٹاک
اس تکنیک سے ان حصوں کا پتہ چلا جو اس وقت حرکت میں آتے ہیں جب 3 دن کے بچے ان مخفی الفاظ کو پہچاننا شروع کرتے ہیں—تصویر شٹر اسٹاک

نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ نومولود بچے زندگی کے ابتدائی دنوں میں لفظوں کو پہچاننے کی فطری صلاحیت رکھتے ہیں۔

4 یورپی یونیورسٹیوں کے سائنسدانوں کی ڈیولپمنٹ سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ نومولود بچہ کسی بھی زبان میں سے چند الفاظ کو اپنی پیدائش کے بعد کتنا جلدی پہچاننا شروع کردیتا ہے۔

بچوں کو ان کی زندگی کے ابتدائی دنوں میں 3 منٹوں پر مشتمل آڈیو کلپ سنایا گیا جس میں 4 بے معنی الفاظ شامل کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیے: چوسنی خریدتے وقت ان 6 باتوں کا ضرور خیال رکھیں

تحقیق کاروں نے اس تحقیق میں Near-Infrared Spectroscopy کا استعمال کیا گیا۔ یہ ایک ایسی تکنیک ہے جس میں دماغ کے اندر روشنی داخل کی جاتی ہے۔

اس تکنیک سے ان حصوں کا پتہ چلا جو اس وقت حرکت میں آتے ہیں جب 3 دن کے بچے ان مخفی الفاظ کو پہچاننا شروع کرتے ہیں۔

یونیورسٹی آف لیورپول کے محقق کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد ہم نے نومولود بچوں کو ہر لفظ کو ایک ایک کر کے سنایا اور ہمیں پتہ چلا کہ چھوٹے بچوں کا ذہن ہر ایک لفظ پر مختلف ردِعمل دیتا ہے، پھر چاہے وہ کتنے ہی ملتے جلتے کیوں نہ ہوں۔

تحقیق کاروں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ’زبان سے واقفیت کے حوالے سے یہ ایک اہم اقدام ہے۔‘ یونیورسٹی آف مانچسٹر کی جانب سے شائع کیے جانے والے کالم میں بتایا گیا کہ نومولود بچے لفظوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کے لیے 2 اہم میکنیزم کا استعمال کرتے ہیں۔

—تصویر شٹر اسٹاک
—تصویر شٹر اسٹاک

’ٹیم کی جانب سے دریافت کردہ ایک میکنیزم کو عروض (prosody) کہتے ہیں یعنی زبان کا لہجہ (melody)۔ جب لفظ شروع ہوتا ہے اور جب ختم ہوتا ہے تو یہی میکینزم ہمیں انہیں پہچاننے میں مدد دیتا ہے۔ دوسرے میکینزم کو زبان کی شماریات (statistics of language) کہا جاتا ہے جو ہمیں یہ بتاتا ہے کہ کسی لفظ میں آواز اکٹھا ہونے پر اس کی فریکوئنسی کا کس طرح حساب لگایا جائے۔‘

ٹیم کے ایک دوسرے محقق کا کہنا ہے کہ ’یہ تحقیق نئے والدین کے لیے کافی اہم ہے اور انہیں یہ جاننے میں مدد فراہم کرسکتی ہے کہ ان کا بچہ انہیں کس طرح سن رہا ہے۔‘

نیورواسپن کے ایک محقق کا کہنا ہے کہ، ’زبان ایک بہت ہی پیچیدہ چیز ہے اور اس تحقیق سے مدد ملے گی کہ نومولود بچے جب کسی زبان کو پہلی مرتبہ سننتے ہیں تو اسے کس طرح سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھیے: نومولود بچوں کی نیند پوری کیسے کی جائے؟

ہم اکثر سوچتے ہیں کہ لفظوں سے زبان بنتی ہے، لیکن الفاظ اکثر ایک دوسرے میں گڈمڈ ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا زبان سیکھنے کا پہلا قدم لفظوں کا چناؤ ہے۔ ہماری تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ 3 دنوں کا نومولود بچہ لفظوں کی معنی بھلے ہی نہ جانتا ہو لیکن وہ زبان سے لفظوں کا چناؤ کرنے لگتا ہے اور ہم نے ان اہم طریقوں کو ڈھونڈ نکالا ہے جن کے ساتھ تقریباً ہم سب اس دنیا میں آئے۔

لہٰذا بچے کی دنیا میں آمد کے ساتھ ہی اس سے باتیں کرنا شروع کردیں۔ انسان اپنے ابتدائی دنوں سے ہی زبان سیکھنے کی شدید طلب رکھتا ہے اور وہ اتنا کچھ سیکھ جاتا ہے جس کا تصور بھی مشکل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں